سی پیک منصوبے سے بھر پور فوائد حاصل کرنے کیلئے فنی تعلیم کے فروغ اورمعیار ی افرادی قوت تیار کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنا ناگزیر ہیں ، ترقی یافتہ ممالک کامقابلہ کرنے کیلئے کامرس اورفنی تعلیم کو فروغ دیناہوگا

صوبائی نگران وزیر صنعت ،فنی تعلیم انجینئر محمد ثناء اللہ خان کا تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب

بدھ 4 جولائی 2018 18:23

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جولائی2018ء) خیبرپختونخوا کے نگران وزیربرائے صنعت ،فنی تعلیم ومعدنیات انجینئر محمد ثناء اللہ خان نے کہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے پیش نظر فنی تعلیم ،ووکیشنل ٹریننگ اورمعیاری افرادی قوت کے شعبے انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں،سی پیک منصوبے سے بھر پور فوائد حاصل کرنے کیلئے فنی تعلیم کے فروغ اورمعیار ی افرادی قوت تیار کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنا ناگزیر ہیں ،پاکستان میں بالعموم اورخیبرپختونخوا میں بالخصوص فنی اورسائنسی تعلیم کوفروغ دیناوقت کی ضرورت ہے اورہمیں اپنے نوجوانوں کواس تعلیم کی جانب راغب کرنے کے علاوہ کامرس اورمینجمنٹ سائنسز کے اداروں کے سلیبس کو تجارتی و عملی تجربے کے خطوط پراستوارکرنا ہوگا تاکہ اس شعبے سے فارغ ہونے والے طلبہ ہرمیدان میںملک وقوم کی بہترین انداز میںخدمت کرسکیں اورترقی کی دوڑ میں دیگر ممالک کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو خیبرپختونخو بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن پشاور کے زیر اہتمام ڈپلومہ ان کامرس اورڈپلومہ ان بزنس ایڈمنسٹریشن کے سالانہ امتحانات 2018 میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کوانعامات دینے کی منعقدہ تقریب سے بطورمہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے،نگران وزیر نے اس موقع پر امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ ، ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارکباد پیش کی اورامید ظاہر کی کہ یہ طلبہ مستقبل میں بھی اعلیٰ کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے ملک وقوم کی ترقی میںاپنا بھرپور کردار ادا کریںگے۔

تقریب میں چیئرمین بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن غلام قاسم خان، ڈائریکٹر جنرل کامرس خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ندیم ،کنٹرولر امتحانات ٹیکنیکل بورڈ محمداسماعیل خٹک کے علاوہ مختلف کالجوں کے پرنسپل ،اساتذہ ،طلبہ اوروالدین موجود تھے۔ نگران صوبائی وزیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اسوقت بین الاقوامی سطح پر سخت تجارتی مقابلے کاسامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک اپنی شیاء اور خدمات کو فروخت کرنے کے لئے بین الاقوامی تجارتی منڈیوں پر حاوی ہونے میں مصروف عمل ہیں،ان ترقی یافتہ ممالک کامقابلہ کرنے کیلئے کامرس اورفنی تعلیم کو فروغ دیناہوگااور ا س شعبے میںعملی مہارت اورتجربہ حاصل کرناہوگا۔ تقریب کے اختتام پر کنٹرولر امتحانات محمد اسماعیل نے نتائج کاباقاعدہ اعلان کرتے ہوئے ڈی کام اورڈی بی اے میںپہلی ٹاپ تین پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کابھی اعلان کیا، ڈی بی اے میں حمزہ علی نے 1118 ،اظہر سلیم نے 1100 اورمحمد رضاحسین نے 1091 نمبرحاصل کرکے بالترتیب پہلی ،دوسری اورتیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ ڈی کام میں سیدالیاس علی شاہ نے 1025 ،محمد فائق حسین شاہ نے 1023 اوریاسر نواز نے 999 حاصل کرکے باالترتیب پہلی،دوسری اورتیسری پوزیشن حاصل کی۔

ڈی کام اورڈی بی اے کے سالانہ امتحان 2018 ء میںکل 9513 طلباء اورطالبات نے حصہ لیا ان میں سے 7264 طلباء وطالبات نے کامیابی حاصل کی ۔ ڈی کام میںکامیابی کاتناسب 76.41 فیصد رہاہے اور ڈی بی اے میںکامیابی کاتناسب 74.72 فیصد رہا ہے ۔آخرمیںنگران صوبائی وزیر ثناء اللہ خان نے امتحان میں ٹاپ پوزیشن ہولڈر ز طلباء وطالبات میں میرٹ سرٹیفیکٹ اور نقد انعامات بھی تقسیم کئے۔