کالا باغ ڈیم سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد اسفند یار ولی کی سنگین دھمکی

اب بھی اس بات پر قائم ہوں کے سپریم کورٹ کا باپ بھی کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتا، یہ ڈیم کسی صورت نہیں بننے دیں گے: رہنما عوامی نیشنل پارٹی

muhammad ali محمد علی بدھ 4 جولائی 2018 20:11

کالا باغ ڈیم سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد اسفند یار ولی ..
چارسدہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04 جولائی 2018ء) کالا باغ ڈیم سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد اسفند یار ولی نے سنگین دھمکی دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کالا باغ ڈیم سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اس بات پر قائم ہیں کے سپریم کورٹ کا باپ بھی کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتا۔

یہ ڈیم کسی صورت نہیں بننے دیں گے،۔ رہنما عوامی نیشنل پارٹی کا مزید کہنا ہے کہ کالا باغ ڈیم کو چھوڑ کر دیگر ڈیموں کی تعمیر پر توجہ دی جائے۔ اس سے قبل بدھ کی شام کو سپریم کورٹ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کا مختصر اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ بھاشا اور مہمند ڈیم ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیے جائیں، فیصلہ چیف جسٹس کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سنایا۔

(جاری ہے)

فیصلہ سنائے جانے سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو شام کو سنا دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے مختصر فیصلہ سنایا ۔ بنچ میں جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی ترجیحی اور فوری تعمیر کا حکم دیا ہے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ زندگی بنیادی حق ہے اور پانی کےبغیر زندگی ممکن نہیں۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں عملدرآمد کمیٹی بھی قائم کردی ہے۔ جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام پر عوامی عطیات حاصل کرنے کیلئے اکانٹ کھولنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کو ڈیموں کی تعمیر سے متعلق پیش رفت پر تواتر کیساتھ آگاہ کیے جاتے رہنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر پر کسی کو اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا اور منڈا ڈیم پر سب کا اتفاق رائے ہے۔ دوران سماعت حکام وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک تھا جس کی کوئی واٹرپالیسی نہیں تھی،پاکستان نے 2018ءمیں اپنی واٹر پالیسی منظور کی۔واٹر سیکٹر کے لیے فنڈنگ فیصد سے کم ہو کر فیصد رہ گئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کے لیے ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے۔ہو سکتاہے کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے قوم سے چندے کی اپیل کریں۔انہوں نے کہا کہ میں کسی بات کا جواب نہیں دینا چاہتا،یہ کہنا غلط ہے کہ عدالت عظمیٰ کا باپ بھی ڈیم نہیں بنا سکتا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کسی پالیسی معاملا ت کا جائزہ نہیں لے رہی،کالا باغ ڈیم میں چھ اعشاریہ ایک ملین ایکڑ پانی کی گنجائش ہوگی۔ بھاشا ڈیم کی مشترکہ مفادات کونسل نے منظوری دے دی ہے۔بھاشا ڈیم کی گنجائش چھ اعشاریہ چار ملین ایکڑ پانی ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو ڈیم کی تعمیر کے لیے واضح حکم جاری کرنا ہو گا کیونکہ ملک کی عوام ڈیمز کی تعمیر کے حق میں ہے۔