سینیٹ میںحکومتی قرضوں سے 30 فیصد حصے کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے قرارداد منظور ،قائمہ کمیٹیوں کی 4 تحریکیں موخر

پیر 9 جولائی 2018 23:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جولائی2018ء) سینیٹ نے حکومتی قرضوں سے کم از کم 30 فیصد حصے کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے قرارداد کی منظوری دے دی جبکہ قائمہ کمیٹیوں کی چار تحریکوں کو موخر کردیا۔ پیر کوسینٹ کے اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس 1979 میں مزید ترمیم کا بل پیش کرنے سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ میں 9 جولائی سے مزید 60 ایام کی توسیع کے لئے تحریک پیش کرنی تھی لیکن ان کی عدم موجودگی کے باعث اس تحریک کو موخر کردیا گیا۔

اسی طرح چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے مواصلات اور سینیٹر محمد عتیق شیخ کی عدم موجودگی کے باعث ان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2010 میں ترمیم کرنے کے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ فوری طور پر زیر غور لانے کی تحریک بھی موخر کردی گئی۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل سینیٹر شمیم آفریدی کی جانب سے سینیٹر عثمان کاکڑ نی تحریک پیش کی کہ آبی معاہدے سے متعلق صوبہ سندھ کو پانی کی تقسیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 15 جولائی سے 60 ایام کار کی توسیع کی منظوری دی جائے۔

ایوان نے ان کی یہ درخواست منظور کرلی۔اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے قرار داد پیش کی کہ حکومتی قرضوں سے کم از کم 30 فیصد حصے کو شرعی اصولوں کے مطابق ڈھالا جائے ۔ جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔سینٹ میں نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھنے اور بیرون ملک سفارتخانوں میں کفایت شعاری کے اقدامات کرنے کی قراردادیں موخر کردی گئی۔