پاکستان پیپلز پارٹی نے آئندہ انتخابات کو متنازع قرار دیدیا

عدالت نے ایک آمر کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی، آرٹیکل 6 کے مجرم کو الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہی ایک جماعت کے کہنے پر کس طرح پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا انتخابات میں فوج کی تعیناتی اور اختیارات دینا ایک اہم معاملہ ہے ،ْنگراں حکومت کہاں ہے اور کیا کر رہی ہی جو لوٹے وفاداری تبدیل کر کے دوسری پارٹی میں گئے کیا وہ پاک ہوگئے ہیں ان کا احتساب کیوں نہیں کیا جارہا ،ْالیکشن کمیشن کے حکام کو بریفنگ کیلئے سینیٹ میں طلب کیا جائے ،ْ سینیٹ میں اظہار خیال

جمعرات 12 جولائی 2018 17:08

پاکستان پیپلز پارٹی نے آئندہ انتخابات کو متنازع قرار دیدیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2018ء) سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے ایک آمر کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی، آرٹیکل 6 کے مجرم کو الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہی ایک جماعت کے کہنے پر کس طرح پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا انتخابات میں فوج کی تعیناتی اور اختیارات دینا ایک اہم معاملہ ہے ،ْنگراں حکومت کہاں ہے اور کیا کر رہی ہی جو لوٹے وفاداری تبدیل کر کے دوسری پارٹی میں گئے کیا وہ پاک ہوگئے ہیں ان کا احتساب کیوں نہیں کیا جارہا ،ْالیکشن کمیشن کے حکام کو بریفنگ کیلئے سینیٹ میں طلب کیا جائے ۔

جمعرات کوسینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ عام انتخابات وقت سے قبل ہی متنازع ہو چکے ہیں جس کی وجہ ان میں مداخلت اور الیکشن کمیشن کے آئینی کردار میں ناکامی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو انتخابات منعقد نہ ہونے اور ان کے ملتوی کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔سابق صدرِ جنرل (ر) پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ عدالت نے ایک آمر کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی، آرٹیکل 6 کے مجرم کو الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہی انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف ملک میں واپس نہیں آئے اس لیے اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا۔

پولنگ کا وقت بڑھانے کے معاملے پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ایک جماعت کے کہنے پر کس طرح پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے الیکشن کمیشن کے حکام کو بریفنگ کیلئے سینیٹ میں طلب کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں فوج کی تعیناتی اور انہیں اختیارات دینا ایک اہم معاملہ ہے، تاہم الیکشن کمیشن فوج کو دیے گئے اختیارات سے متعلق ایوانِ بالا کو اعتماد میں لے۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے انتخابات میں مداخلت سے متعلق بیان دیا اور پھر اسے واپس لے لیا لہٰذا یہ جاننا ضروری ہے کہ انہوں نے اپنا بیان واپس کیوں لیا۔سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں پر انتخابات سے دستبردار ہونے یا پھر سیاسی جماعت تبدیل کرنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے جس پر پارٹی کو تشویش ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ نگراں حکومت کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے، اور ان کے وزیر آکر بتائیں کہ ان کے انتخابی امیدواروں پر دباؤ کیوں ڈالا جارہا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو صرف دو جماعتیں نظر آ رہی ہیں جبکہ اسے تیسری جماعت نظر نہیں آ رہی۔انہوںنے کہاکہ جو لوٹے وفاداری تبدیل کر کے دوسری پارٹی میں گئے کیا وہ پاک ہوگئے ہیں ان کا احتساب کیوں نہیں کیا جارہا