حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

اتوار 15 جولائی 2018 21:20

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2018ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔حراست میں لے کر لاپتہ کئے جانے والے افراد کی بازیابی کیلئے سندھ پروگریسو کمیٹی کی جانب سے اولڈ کیمپس سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس میں مرد اور خواتین کے ساتھ ساتھ بچے بھی موجو دتھے جو گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے نعرے بازی کررہے تھے۔

اس موقع پر کامریڈ امداد قاضی، خالد جونیجو، تاج جویو ، شمشاد و دیگر نے کہاکہ ریاستی اداروں کی جانب سے سیاسی، سماجی تحریکوں کو کچلنے کیلئے جو راستہ اختیار کیا گیا ہے اس سے ملک اور ریاست مضبوط ہونے کے بجائے مزید کمزور ہوگی کیونکہ شہریوں کا ریاست سے اعتماد اُٹھ جائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ریاستی ادارے آئین اور قانون پر عمل کرنے کے بجائے شہریوں کو اُٹھاکرگم کررہے ہیں ، اس تمام صورتحال سے ملک میں انارکی پیدا ہوگی اور نتیجتاً حشر عراق، افغانستان اور لیبیا جیسا ہوجائیگا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جبری طورپر گم کئے گئے افراد کو بازیاب کرایا جائے اور ان کے اوپر کوئی کیس داخل ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

نوشہروفیروز کے شہر مٹھیانی کے آبادگار وں نے گنے کی قیمتیں کم دینے اور شور مل مالکان کی طرف سے بقایاجات ادا نہ کئے جانے کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیااور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر علی عباس چانڈیو، حب دار علی اور دیگر کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود شوگر مل مالکان گنے کے آبادگاروں کو مقررہ رقم بھی ادا کرنے کو تیار نہیں ہے ، انہوں نے کہاکہ شوگر مل مالکان کی ہٹ دھرمی کے باعث آبادگاروں کو کروڑؤں روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔

6ماہ سے شوگر مل مالکان آبادگاروں کے بقایاجات ادا نہیں کررہی جس کی وجہ سے نہ صرف آباد گار بلکہ کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور بھی فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ شوگر مل مالکان کی طرف آبادگاروں کے بقایاجات دلوائے جائیں اور عدالت کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ قاسم آباد میو نسپل کمیٹی سے دو سال قبل جبر ی برطر ف کئے گئے ملازمین نے اپنی بحالی کیلئے گیارہویں روز بھی حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے علامتی بھو ک ہڑ تا ل شر وع جاری رکھی ،اس موقع پر عزیز احمد ،نواب خان ،اعجاز علی اور قربان علی سمیت سمیت دیگر برطرف ملازمین نے بتا یاکہ ہم لو کل گو رنمنٹ سندھ کے ملازم ہیں اور ہمیں سال 2016ء میں اُس وقت کے وزیر بلد یات جا م خا ن شورو نے پا رٹی میں گر وپ بند ی ہو نے کے سبب انتقامی کا روائی کا نشانہ بنا تے ہو ئے 135ملازمین کو نو کر ی سے جبر ی برطر ف کر دیا تھا اور بے روز گا ر ہو نے کے سبب ہم گذ شتہ دو سالو ں سے فاقہ کشی کی زند گی گذ ار نے پر مجبو ر ہیں ،انہو ںنے کہا کہ 15مئی 2018ء کو سندھ لو کل گو رنمنٹ کے ملازمین کو نو کر یو ں پر بحا ل کر نے کیلئے حکومت سندھ کی جانب سے ایک لیٹر بھی جا ری کیا گیا تھا جس کے تحت سندھ کے کئی علا قوں میں ملازمین کو بحا ل کیا گیا ہے لیکن قاسم آباد میو نسپل کمیٹی نے ہمیں تا حا ل جو ائننگ نہیں دی ہے ،انہو ںنے سندھ کے نگر اں وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ ہمیں بھی نو کر یو ں پر بحا ل کیا جا ئے تا کہ ہم بھی اپنے بچوں کی کفالت کر سکیں۔