پاکستانی کمپنیوں کی تیار کردہ ’’والسٹن‘‘ پر کوئی پابندی نہیں، صرف چینی کمپنی میسرز زی جیانگ ہووائے فارما سیوٹیکلز کی تیار اور فراہم کردہ خام مال سے تیار برانڈ ز مارکیٹ سے واپس لئے گئے ہیں، ڈریپ کی وضاحت

منگل 17 جولائی 2018 10:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2018ء) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے بلڈپریشر کی دوا ’’والسٹن‘‘ مارکیٹ سے واپس لئے جانے یا اس پر پابندی کے حوالہ سے وضاحت کی ہے کہ پاکستانی کمپنیوں کی تیار کردہ ’’والسٹن‘‘ پر کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ صرف چینی کمپنی میسرز زی جیانگ ہووائے فارما سیوٹیکلز کی تیار اور فراہم کردہ خام مال سے تیار شدہ برانڈ ز مارکیٹ سے واپس لئے گئے ہیں ۔

ڈریپ نے اس ضمن میں مریضوں کے بہترین مفاد میں معلومات جاری کی ہیں جن کے مطابق والسٹن ادویات میں کچھ اجزاء میں آمیزش پائی گئی اور صرف متاثرہ ادویات ہی مارکیٹ سے واپس لی جار ہی ہیں جب کہ تما م مریض اپنے ڈاکٹر یا فارماسسٹ کی طرف سے منع کئے جانے تک اس دوائی کا استعمال نہ چھوڑیں۔

(جاری ہے)

ہو سکتا ہے کہ مریض جب آئندہ اپنے نسخہ پر دوا لینے جائیں تو انہیں متبادل کے طور پر والسٹن سے مختلف کوئی دوسری دوائی دے دی جائے ۔

اگر مریضوں کو اپنے علاج کے بارے میں کوئی ابہام یا شبہ ہو تو اپنے فارماسسٹ سے رابطہ کریں جو انہیں یہ دوائی مارکیٹ سے واپس لئے جانے کے بارے میں آگاہی دے سکتا ہے۔ ڈریپ کی طرف سے طبی نگہداشت کے پیشہ ورماہرین کو مطلع کیا گیا ہے کہ زی جیانگ ہووائے فارما سیوٹیکلز کی تیار کردہ والسٹن میں ای نائیٹرو سوڈی میتھا ئی لا مائین (این ڈی ایم ای)کی آمیزش پائی گئی ہے اور اس لئے پاکستان میں صرف ایسی والسٹن ادویات مارکیٹ سے واپس لی جا رہی ہیں جو کہ اس چینی کمپنی کی تیار کردہ اور آمیزش والی ہیں۔

متعلقہ عنوان :