افغانستان میں فضائی حملے،

خواتین اوربچوں سے 14عام شہری ہلاک ملکی فورسز آپریشن میں مصروف ہیں ، اس دوران ان کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے گئے،گورنر کی تصدیق

جمعہ 20 جولائی 2018 15:31

قندوز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) شمالی افغان شہر قندوز میں ہونے والے ایک فضائی حملے میں 14 عام شہری ہلاک ہوگئے،ہلاک ہونیوالوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکام نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایاکہ اس علاقے میں ملکی سکیورٹی فورسز آپریشن میں مصروف ہیں اور اس دوران ان کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے گئے۔

قندوز کے گورنر کے ترجمان نعمت اللہ تیموری نے ان تازہ ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قندوز شہر کے نواح میں واقع چاردرہ نامی علاقے میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جاری جھڑپوں کے تناظر میں فضائی مدد طلب کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فضائی حملوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس جنوری سے جون تک کے عرصے میں افغانستان میں ہونے والے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاکتیں انتہائی ریکارڈ حد تک زیادہ ہوئی ہیں۔

رواں ہفتے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فضائی حملوں میں ہونے والی عام شہری ہلاکتوں میں حالیہ کچھ عرصے میں نمایاں اضافے کا رجحان ہے۔امریکا کی جانب سے طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال میں اضافہ کر کے انہیں امن مذاکرات کی جانب لانے کی حکمت عملی سے اس طرز کی ہلاکتوں کی خطرات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ایک طرف تو امریکا افغانستان میں اپنے طور پر بھی فضائی کارروائیاں کر رہا ہے اور ساتھ ہی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں سے برسرپیکار افغان فورسز اور فضائیہ کی مدد بھی بھرپور معاونت کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان میں رواں برس کے آغاز سے جون تک فضائی حملوں کی وجہ سے 253 عام شہری ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں 52 فیصد زائد ہے۔ اقوام متحدہ نے اپیل کی تھی کی فضائی حملوں میں عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔