خیبرپختونخوابشمول فاٹاکی7قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین ووٹروں کوووٹ ڈالنے سے روکنے کاانکشاف

بعض علاقوں میں مقامی روایتی معاہدوں کے ذریعے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا ہے،ٹی ڈی ای اے کی رپورٹ خواتین ووٹرزکوروکاگیاتوملوث افرادکو تین سال قیدیاایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ اوریادونوں سزائیں دی جاسکی گی،الیکشن کمشنر

ہفتہ 21 جولائی 2018 23:25

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2018ء) خیبرپختونخوا بشمول سابقہ فاٹا میں قومی اسمبلی کے سات حلقوں میں مقامی روایتی معاہدوں کے ذریعے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کاانکشاف ہوا ہے ۔ ٹرسٹ فارڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈاکاؤنٹبیلیٹی کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا بشمول سابقہ فاٹا کے بعض علاقوں میں مقامی روایتی معاہدوں کے ذریعے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا ہے۔

ان اضلاع میں نوشہرہ این ای26کا انتخابی علاقہ کٹی خیل،این ای21مردان کا علاقہ ڈھیری،این ای11کوہستان کاعلاقہ ساگوبھیر،کوز جلکوٹ،کھوپ نالہ،کیل،بریال،ڈی سی اوکالونی،کنڈوکور،این12بٹگرام کے انتخابی علاقے چاپرگرام،شینگلی پائین،گیج بھوڑی،پھیراڑی،اجمیرہ کوزپاوں،پھگوڑا،جیسٴْل بازاراوررجمیرہ،این ای41باجوڑکے علاقہ عراب ٹو،رائی تنگئی،ڈمہ ڈولہ فور،چاجھوبدن،غنم شاہ،انعام خورو چینگئی،خراڑئی توحید آبادڈبر،توندئی،چینگئی،ہانگہبرہ بانڈہ،برمولاسید،پتنگ ڈھیری اوراین ای43خیبرکاعلاقہ شاکس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان علاقوں میں حق رائے دہی کے استعمال سے خواتین ووٹروں کوروکنے کی جووجوہات سامنے آئی ہیں ان میں بڑی وجہ ثقافتی رکاوٹیں ہیں ،سیاسی لاشعوری،بلاک شناختی کارڈ،پولنگ سٹیشنزکی دوری،انتخابی تشددکاخوف،انتخابی امیدواروں کی جانب سے پابندی اور روایتی معاہدے بھی خواتین ووٹروں کو قومی فریضہ سے دوررکھنے کی وجوہات رپورٹ میں بیان کی گئی ہیں۔

اس صورتحال کا صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا پیر مقبول احمد نے نوٹس لیتے ہوئے ان علاقوں کے عمائدین کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس قسم کے معاہدوں کے ذریعے ہونیوالے انتخابات میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیایاخواتین کے ووٹ ڈالنے کے راستے میں رخنہ ڈالا گیاتو اس صورت میں الیکشن کمیشن ایسے افراد کے خلاف الیکشن ایکٹ2017کے سیکشن9کے تحت ضروری کار روائی عمل میں لائیگی جس کی رٴْو سے نہ صرف ان علاقوں کے انتخابات کالعدم قرار دئے جائینگے بلکہ ملوث افرادکے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے تین سال تک کی سزا یا ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکی گی۔

انہوں نے ان علاقوں کے عمائدین اورانتخابات میں حصہ لینے والے اٴْمیدواروں کوہدایت کی ہے کہ وہ ایسے معاہدوں سے سختی سے اجتناب کریں اورخواتین کے الیکشن میں حصہ لینے کویقینی بناتے ہوئے پولنگ والے دن زیادہ سے زیادہ خواتین کوپولنگ سٹیشن پرلانے کیلئے اقدامات کریں۔ پیرمقبول احمدنے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اورریٹرننگ افسران کوبھی ہدایت کی ہے کہ وہ بھی اس رپورٹ کانوٹس لیتے ہوئے ایسے معاہدوں کی رو ک تھام کیلئے ضروری اقدامات اٴْٹھائیں اورخواتین کی ان علاقوں میں پولنگ کویقینی بنائیں۔

صوبائی الیکشن کمشنرنے ان اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز جو کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران بھی مقررہیں کوبھی ہدایت کی ہے کہ وہ درج بالارپورٹ کاسختی سے نوٹس لیں اوراس قسم کے معاہدوں کی تدارک کرتے ہوئے ضروری اقدامات کریں تاکہ خواتین کی پولنگ کویقینی بنایاجاسکے۔انہوں نے صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اورڈپٹی کمشنرزکوبھی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ خواتین کی انتخابی عمل میں شرکت یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٴْٹھائیں۔