مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ

بااثر افراد کے ڈر سے تھانے میں جانے سے بھی ڈرنے لگے جبکہ حکومتی سطح پر نہ تو کوئی قانون سازی کی گئی نہ ہی ایسے قانون پر عملدرآمد

اتوار 22 جولائی 2018 13:20

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) دارلحکومت مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ! کم عمر بچوں ، بچیوںاور معزور لڑکی کے ساتھ ذیادتی کا انکشاف ! بااثر افراد کے ڈر سے تھانے میں جانے سے بھی ڈرنے لگے جبکہ حکومتی سطح پر نہ تو کوئی قانون سازی کی گئی نہ ہی ایسے قانون پر عملدرآمد ! اغواء برائے تاوان ،چھوٹے بچوں اور بچیوں کو ہراساں کرنا ،ذیادتی کا نشانہ بنانا روز کا معمول بن گیا ہے ،کوئی پوچھنے والا نہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق دارلحکومت مظفرآباد کے نواحی علاقے حلقہ ایک کوٹلہ میں ایک معزور اور زبان سے گونگی لڑکی کے ساتھ 50سالہ شخص کی ذیادتی کی اطلاع ملی ہے جبکہ متاثرہ خاندان کو بااثر افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد نہ تو وہ تھانے جاسکتے ہیں نہ ہی اپنی آواز کو بلند کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ، حلقہ ایک کوٹلہ میں حکمران جماعت کی جانب سے جرگہ داری کی روایت آج بھی قائم ہے ،اُس روایت سے باہر نکلنا ناممکن ہے ! دوسری جانب دھیرکوٹ ، کومی کوٹ ،مظفرآباد،ہٹیاں بالا سمیت دیگر علاقوں میں چھوٹے بچوں اور بچیوں کو جنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے مگر افسوس کن صورت حال نہ تو حکومتی سطح پر اِس پر کوئی ایکشن لیا گیا نہ ہی محکمہ پولیس نے کوئی نوٹس لیا جس کی وجہ سے بجائے اِن جرائم میں کمی آنے کے تیزی سے اضافہ ہونے لگا ، عوام کا کہنا ہے حکومت آزادکشمیر ایسے اقدامات پرقانون سازی کرکے باقاعدہ ملوث عناصروں کو کیفردار تک پہنچائیں جبکہ محکمہ پولیس کی جانب سے جن کی حدود میں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں فوری طور پر ایف آئی آر درج کرکے اُن کے خلاف کاروائی کی جائے جبکہ حلقہ ایک کوٹلہ میں اِس سے قبل تقریباً 4سے 5واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں لڑکیوں کے ساتھ ذیادتی کے بعد کچھ دو اور کچھ لے کی بنیاد بناکر معاملہ رفع دفع کردیا اُس کی بڑی وجہ حلقہ ایک کوٹلہ میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے کھڑپینجوں نے باقاعدہ اپنا قانون بنارکھا ہے وہاں جرگے میں زبردستی فیصلہ تھوک کر اصل ملزمان کو معاف کیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں جبکہ گزشتہ دنوں معزور گونگی لڑکی کے ساتھ ذیادتی کے واقعہ پر بجائے تھانے جانے کے اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے ہیں آئی جی یا ڈی آئی جی کے سامنے پیش ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ،اِسی طرح عوام کا کہنا ہے کہ اگر جرائم اور ذیادتی کے کیسز پر عملدرآمد کرنا ہے تو تھانوں کے اندر فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے باقاعدہ خصوصی ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے جس سے بروقت انصاف مل سکے ۔