نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے بندر بانٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘چیف جسٹس آف پاکستان

میڈیکل کالجزکوعطیات وصولی کی اجازت نہیں دینگے،مرکزی داخلہ پالیسی کا معیارطے کیا جائیگا‘جسٹس میاں ثاقب نثار اضافی فیسوں کی مد میں 70 کروڑ سے زائد کی رقم واپس کر دی ،میڈیکل کالجز نے عطیات، فارن کوٹہ کی مد میں پیسے بٹورے‘ایف آئی اے کی رپورٹ

پیر 23 جولائی 2018 18:17

نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے بندر بانٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘چیف ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) سپریم کورٹ میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے اضافی فیسوں سے متعلق کیس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ پیش کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ اضافی فیسوں کی مد میں 70 کروڑ سے زائد کی رقم واپس کر دی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے بند ر بانٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بیک ڈور بند کر دیا جائے گا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی ۔ دوران سماعت ڈائریکٹرایف آئی اے نے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اضافی فیس کی مدمیں وصول 745ملین طلبا کو واپس کر دیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ 100کالجزکے 23 ہزارطلبہ کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جبکہ میڈیکل کالجز نے عطیات، فارن کوٹہ کی مد میں پیسے بٹورے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ میڈیکل کالجزکوعطیات وصول کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔مرکزی داخلہ پالیسی کا معیارطے کیا جائے گا، داخلوں کے لیے بندربانٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کوحکم دینا پڑا یا قانون سازی کی ضرورت ہوئی توکریں گے، نجی میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے لیے بیک ڈوربند کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی جوبھی معیارقائم کرے گا اسے ہرصورت نافذ کیا جائے گا جبکہ کوتاہی برتنے والے نجی میڈیکل کالجز کو بھاری جرمانے ادا کرنا ہوں گے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے پی ایم ڈی سی اوردیگرفریقین کو فوری اجلاس کرکے سفارشات دینے کی ہدایت کردی۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہم نے کالجز کی فیس ساڑھے 8لاکھ روپے مقرر کی ہے اس سے ایک پیسہ بھی زائد نہیں لینے دیں گے۔چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم معیاری ڈاکٹرز بنانا چاہتے ہیں، میڈیکل کالجزچلانے کے شعبے میں ایسے لوگ آچکے ہیں جودکاندارہیں۔