عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کا آغاز ہو گیا

فیصل آباد کے علاقہ جڑانوالہ سے شناختی کارڈ سے بھرا ہوا تھیلا برآمد

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 25 جولائی 2018 14:38

عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کا آغاز ہو گیا
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 جولائی 2018ء) : عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کا آغاز ہو گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصل آباد کے حلقہ این اے 102 کے علاقہ جڑانوالہ سے شناختی کارڈز سے بھرا ہوا تھیلا برآمد ہو گیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھیلے میں شناختی کارڈز موجود تھے۔ تھیلے میں موجود تمام شناختی کارڈز سے ووٹ کاسٹ کیا جا چکا ہے۔ پولیس کے بیان کے بعد فیصل آباد کے علاقہ جڑانوالہ میں موجود سیاسی کارکنان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

فیصل آباد کے حلقہ این اے 102 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نواب شیرو سیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہے۔ گذشتہ روز این اے 125کے علاقے شفیق آباد میں ایک نالے سے سیکڑوں کی تعداد میں شناختی کارڈ برآمد ہوئے ۔

(جاری ہے)

پولیس نے شناختی کارڈ تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا تھا جبکہ الیکشن سے ایک روز قبل شناختی کارڈ کے برآمد ہونے نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اُٹھادئے ہیں۔

شناختی کارڈز اصلی ہیں یا نکلی اس سے تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما ابرار الحق نے بھی دھاندلی کا انکشاف کیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما ابرار الحق نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال پر دھاندلی کا الزام عائد کیا۔ ابرارالحق نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسر سے شیر کی مہر والے بیلٹ پیپرز پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے بروقت پہنچ کر دھاندلی کا پہلا لیگی منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں ابرار الحق نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ نارروال میں جعلی ارسطو صاحب یعنی احسن اقبال نے دھاندلی کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔ انبھی تھوڑی دیر قبل بدوچیدہ ایک گاؤں ہے وہاں کی پریزائیڈنگ افسر صاحبہ کے پاس شیر کی مہر والے بیلٹ پیپرز کی پانچ کاپیاں موجود تھیں، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ بیلٹ پیپرز پکڑے گئے ہیں۔

ابرارالحق نے کہا کہ پولیس ان کو چھُڑوانے کی کوشش کر رہی ہے اور ن لیگ کے وائس چئیرمین کے ڈیرے پر موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ایسا ہو رہا ہے کیونکہ یہ الیکشن صاف و شفاف ہونا چاہئیے تھا۔ لیکن الیکشن کی شفافیت کو یقینی نہیں بنایا جا رہا ،یہ سراسر ناقابل قبول ہے، ان افسران کو تبدیل ہونا چاہئیے کیونکہ ہم 2013ء کی طرز پر الیکشن نہیں کروانا چاہتے۔ 2013ء میں یہ اطلاعات تھیں کہ پریزائیڈنگ افسران کو خرید لیا گیا ہے، پولیس خرید لی گئی ہے انتظامیہ خرید لی گئی ہے۔ اپنی ویڈیو میں ابرارالحق نے اس معاملے پر سخت ایکشن لینے اور کارروائی کرنےکا مطالبہ کیا۔