پنجاب مین ذیابیطس کے لاکھوں مریض ہونے کے باوجود لاہور میں مرض سے متاثرہ پائوں اور ٹانگوں کے علاج کے صرف چار مراکز دستیاب ہیں

حکومت ہر ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال میں اس مرض کے علاج کے لیے مراکز قائم کرے ملکی وغیر ملکی ماہر ین کا ذیابیطس کانفرنس کے آخری روز خطاب

اتوار 12 اگست 2018 18:20

لاہور۔12 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2018ء) صوبہ میں ذیابیطس کے لاکھوں مریض ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت لاہور میں ذیابیطس سے متاثرہ پائوں اور ٹانگوں کے علاج کے صرف چار مراکز دستیاب ، سالانہ ہزاروں مریض اپنے پائوں کٹنے سے معذور ہوجاتے ہیں ،حکومت صوبہ کے ہر ضلعی اور تحصیل ہیڈ کورٹراسپتالوں میں پائوں کے علاج کے مراکز قائم کرے ،ان خیالات کا اظہار غیر ملکی اور ملکی ماہر امراض ذیابیطس نے نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائیبٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کے زیر اہتمام دوروزہ زیابطیس فُٹ کون کے آخری روزمختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے امریکی ماہر غذائیت باربرا آئی کورسٹ ،امریکی ماہر ذیابطیس ڈاکٹر امبر ملک ،میو ہسپتال لاہور کے ذیابطیس فُٹ کلینک کے انچارج ڈاکٹر ارشد صدیقی، انٹر نیشنل ذیابطیس فیڈریش مشرق وسطیٰ اور نارتھ افریقہ کے صدر پروفیسر عبد الباسط، کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں ،ڈاکٹر سیف الحق،تنزانیہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار جی عباس، ڈاکٹر مسرت ریاض،ڈاکٹر بلال بن یونس،امریکی ماہر زیابطیس ڈاکٹر عظمیٰ خان، ڈاکٹر ظفر عباسی، ڈاکٹر جمال ظفر ، ارم غفور سمیت ملک بھر سے درجنوں ماہرین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیابٹالوجی اینڈ انڈو کرائنالوجی نے میو ہسپتال کے اشتراک سے کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو خوراک اور ورزش کے ذریعے اپنی شوگر کو کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ ان کے پیروں میں زخم نہ ہوں جبکہ ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے پیروں کی حفاظت کے حوالے سے آگہی فراہم کریں ، خصوصی طور پر تیار شدہ جوتوں کے استعمال سے پیروں کے کٹنے کے امکانات کو 80فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے،ڈاکٹر ارشد صدیقی کا کہناتھا کہ پنجاب میں کھانے کی بری عادات اور ورزش نہ کرنے کے سبب ذیابیطس کا مرض بڑھتا جا رہا ہے ہزاروں مریضوں کے پیر زخموں کے کٹنے کے خدشات سے دوچار ہیں،پنجاب میں صرف چار ایسے کلینک ہیں جہاںذیابیطس سے متاثرہ زخموں کا علاج ہوتا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے مریض خوراک اور ورزش کے ذریعے اپنے مرض پر قابو پاکراپنے آپ کو معذور ہونے سے بچا سکتے ہیں ، امریکی ماہر غذائیت باربرا آئی کورسٹ کا کہنا تھا کہ متوازن غذا خاص طور خوراک میں لحمیات ، پھلوں ،سبزیوں اور کم نشاستہ دار غذائوں کے ذریعے شوگر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے نتیجے میں ہونے والے پیروں کے زخم کے علاج میں لحمیات سے بھرپور غذائیں اہم کردار ادا کرتی ہیں ،انٹر نیشنل زیابیطس فیڈریش مشرق وسطیٰ اور نارتھ افریقہ کے صدر پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں چار لاکھ ذیابیطس کے مریض پیروں میں ہونے والے زخموں کی مصیبت میں مبتلا ہیں ،جن مین سے 8سی10فیصد مریض اس مرض کے نتیجے میں مستقل معذوری کا شکار ہو رہے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پورے پاکستان میں 115 ڈا،ْیبیٹک فُٹ کلینک قائم کیے ہیں مگر یہ تعداد ناکافی ہے اور ان کا مشن ہے کہ ایسے کلینکس کی تعداد 600تک بڑھادی جائے ،کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر زاہد میاں نے کہا کہ آگہی نہ ہونے کے سبب ذیابیطس کے مریضوں میں پائوں کٹنے کی شرح میں اضافہ ہو رہاہے ،ان کا کہناتھا کہ خصوصی طور پر تیار شدہ جوتوں کے استعمال سے پائوں کٹنے کی شرح میں 70سے 80فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے،امریکی ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پائوں کی حسیات ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے پائوں میں لگنے والی چوٹ ،آگ یا کسی بھی طرح کے زخم کو محسوس نہیں کرپاتے اور اکثر ان کے پیروں کے زخم خراب ہوکر ناسور بن جاتے ہیں ، ذیابیطس کے مریضوں کو ہر روز اپنے پیروں کا معائنہ کرنا چاہیے اور پیروں میں کسی بھی طرح کے تبدیلی کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ۔