مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید لیکن شہباز شریف نے پرچم کُشائی کی

71 ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے پارٹی سیکر ٹریٹ میں پر چم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 14 اگست 2018 13:37

مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید لیکن شہباز شریف نے پرچم کُشائی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 اگست 2018ء) :جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یوم آزادی نہ منانے کا اعلان کیا تھا جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اپوزیشن اتحاد میں ہونے کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی لیکن آج پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پارٹی سیکرٹریٹ میں یوم آزادی کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ایک تقریب میں پرچم کُشائی کی۔

پاکستان کے 71 ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے پارٹی سیکر ٹریٹ میں پر چم کشائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں شہباز شریف نے شرکت کی اور پرچم کُشائی کی۔ اس تقریب کی تصاویر پاکستان مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی شئیر کیں جنہیں صارفین نے پسند کیا۔

(جاری ہے)

ٹویٹر صارفین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اس وقت مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی تھی لیکن آج انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر پرچم کُشائی کر کے ثابت کردیا کہ پاکستان ان کے لیے سب سے بڑھ کر ہے ، شہباز شریف کی جانب سے پرچم کُشائی پر انہیں خوب سراہا بھی گیا اور ان کے ملک کی حمایت میں اپنائے گئے موقف کی تعریف بھی کی گئی۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہر سال 14 اگست کو یوم آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن اب کی بار ہم 14اگست کو یوم آزادی نہیں منا سکتے کیونکہ ہماری رائے کا حق چھین لیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کے متنازعہ بیان پر شہباز شریف نے بھی تائید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ فضل الرحمان سے متفق ہیں، کیا 14اگست کے ساتھ شفاف الیکشن کی خوشی منا سکتے ہیں؟ اس کا جواب نفی میں ہے۔یوم آزادی نہ منانے کے متنازعہ بیان پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف مقدمے کی درخواست دائر کردی گئی۔دونوں رہنماؤں کے خلاف مقدمے کی درخواست لاہور کی سیشن کورٹ میں دائرکی گئی۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ مولانا فضل الرحمن نے 8 اگست کو اشتعال انگیز تقریر کی،ان کے 14 اگست نہ منانے کے حوالے سے بیان سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے، ان کی تقریر بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ شہباز شریف نے بھی عوام کو 14 اگست نہ منانے کی تلقین کی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فضل الرحمان اور شہباز شریف کے خلاف مقدمے کا حکم دے۔درخواست کے بعد سیشن عدالت نے ایس ایچ او ماڈل ٹاؤن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی۔