عید قرباں کیلئے سی ڈی اے کی طرف سے I-12 بکرا منڈ ی میں ناکافی سہولیات

مویشی مالکان کو پانی، بجلی جانوروں کیلئے ٹھہرنے کی جگہ کا کوئی نظام میسر نہیں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے لاغر اور بیمار جانوروں کا داخلہ دھڑلے سے جاری، ٹھیکیدار نے من پسند ریٹ مقرر کر لئے

اتوار 19 اگست 2018 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2018ء) عید قرباں کیلئے سی ڈی اے کی طرف سے I-12 بکرا منڈی71.2ملین میں فروخت کرنے کے باوجودمویشی مالکان کو پانی، بجلی جانوروں کے لئے ٹھہرنے کی جگہ کا کوئی نظام میسر نہیں، منڈی میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے لاغر اور بیمار جانوروں کا داخلہ دھڑلے سے جاری، ٹھیکیدار نے من پسند ریٹ مقرر کر رکھے ہیں سی ڈی اے کی طرف سے دیا گیا سرکاری ریٹ فی بکرا250جبکہ انٹری ہوتے ہی فی بکرا 700روپے وصول کر لیا جاتا ہے گائے بیل کا ریٹ 700ہے جبکہ ٹھیکیدار فی جانور 2ہزار سے 3ہزار وصول کر لیتے ہیں سی ڈی اے کی طرف سے تا حال کوئی سہولت نہیں دی گئی جس وجہ سے مویشی منڈی میں آنے والوں کی کھال ٹھیکیدار نے اتارنا شروع کر دی ہے اور مویشی مالکان نے بھی قربانی کے لئے آنے والے خریداروں کی کھالیں اتارنے کا بندوبست کر لیا ہے اس حوالے سے ‘‘ آن لائن ‘‘نے منڈی میں آئے ہوئے مویشی مالکان سے موقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں انٹری سے پہلے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ آپ کو پانی بجلی سکیورٹی اور صفائی کی تمام سہولیات دی جائیں گی اور اسی سہولت کے پیش نظر ہم نے اپنے جانوروں کے منہ مانگے پیسے ٹھیکیدار کو دے دیئے لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود پانی اور بجلی با لکل نہیں ہے جانور پیاس سے بلبلا اٹھے ہیں کسی کو احساس ہی نہیں کئی جانور بیمار پڑ گئے ہیں منشا حسین نے کہا کہ رات کو اندھرا چھا جاتا ہے کسی نے اپنا جنریٹر خرید رکھا ہے اور کوئی تیل والا گیس استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ صفائی کے لئے خاکروب کا کوئی بندوبست نہیں جس وجہ سے بدبو پورے علاقے میں پھیل چکی ہے سرمائیہ دار لوگ منڈی میں داخلے سے قبل ہی بھاگ جاتے ہیں اس حوالے سے ملک زاہد حسین نامی شہری سے ‘‘’’آن لائن‘‘نے منڈی کے حوالے سے معلومات لیں تو انہوں نے کہا کہ میں تین دنوں سے یہاں بکرا لینے آ رہا ہوں اور یہاں کے حالات دیکھ کر واپس چلا جاتا ہوں کیونکہ منڈی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں کیونکہ اس منڈی میں لوگوں کو سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی جانوروں کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہو رہا ہے ’’آ ن لائن‘‘ سے منڈی کے ٹھیکیدار نے کہا کہ سی ڈی اے نے ہمارے ساتھ معاہدے کے وقت یہ باور کیا تھا کہ آپ کو آئی جے پرنسپل رود تک ہزار واڈ بجلی کی 4سو لائنیں ،100کے وی کے 35جنریٹر،40واتر پاور،10واٹر ٹینکرز،دو سینی ٹیشن ٹرالی ٹرک،دو لفٹر،سینیٹیشن عملہ،اور بئیریرز کے علاوہ100سکیورٹی گارڈز،15خاکروب،6الیکٹریشن،واٹر ٹینکر اور باورز کے 20ڈرائیوراس کے علاوہ جانوروں کے چار ڈاکٹرجانوروں کی بیماریوں سے بچائو کے لئے اسپریوالے دو اہلکارتعینات کرنے تھے مگر رات گئے تک معاہدے کی تاریخ ختم ہو گئی اور سی ڈی اے کی طرف سے کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا سکی اور رات بھر مویشی مالکان کی آمد کا سلسلہ جاری رہا لیکن گھپ اندیرے ہی میں بیٹھے رہے ان کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کی بد انتظامی نے ان کا کاروبار تباہ کر دیا ہے