آئندہ دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا معاملہ حل ہونے کی توقع ہے، چھوٹے اور درمیانی کاروباری شعبے کے فروغ کے لیے حکمت عملی بنالی ہے،گورنر اسٹیٹ بینک

پیر 20 اگست 2018 23:00

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2018ء) گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان طارق باجوہ نے کہا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا معاملہ حل ہونے کی توقع ہے، چھوٹے اور درمیانی کاروباری شعبے کے فروغ کے لیے حکمت عملی بنالی گئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے غیر ضروری درآمدات پر قابو پانا ہوگا۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔

اس موقع پر کاٹی کے صدر طارق ملک، سینیئر نائب صدر سلمان اسلم، نائب صدر جنید نقی، مسعود نقی، جوہر قندھاری، فرحان الرحمان، ندیم خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ کاٹی کے صدر طارق ملک نے گورنر اسٹیٹ بینک کا استقبال کیا اور انہیں کورنگی صنعتی علاقے سے متعلق تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

طارق ملک نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری سے مقابلے کے لیے ایس ایم ایز کو آسان قرضوں کی فراہمی ناگزیر ہوچکی ہے اور اس شعبے پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کاٹی کے سابق صدر مسعود نقی نے کہاکہ مسائل حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک اور صنعت و تاجر برادری کے مابین براہ راست رابطوں کا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کے نائب صدر سلمان اسلم کا کہنا تھا کہ سروے کے مطابق ایس ایم ایز کا شعبہ اسلامک بینکاری کو ترجیح دیتا ہے، اس تناظر میں اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کے سابق صدر جوہر قندھاری کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ اور بڑے کاروباری اور صنعتی اداروں کی طرح ایس ایم ایز کی درجہ بندی کے لیے بھی باقاعدہ ریٹنگ سسٹم کا قیام عمل میں لایا جائے۔

بعد ازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھی ہے، چوں کہ اس میں درآمدات کا حصہ زیادہ رہا ہے اس لیے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ حل ہونے کی توجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معیشت کی نمو اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے قواعد بنانا اسٹیٹ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس جون میں ملکی برآمدات میں 0.65 فیصد اضافہ ہوا ہے اور برآمدات میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگلے دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملکی معیشت میں ایس ایم ایز کا حصہ 70 فیصد ہے، کمرشل بینکوں 2006-7ء تک کمرشل بینکوں کی مجموعی لینڈگ میں ایس ایم ایز کو 17 فیصد قرضے فراہم کیے گئے تو جو اب 8 فیصد پر آگئے ہیں، کمرشل بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس شرح کو دوبارہ 17 فیصد تک لے جانے کے لیے اقدمات کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اسٹیٹ بینک نے مختلف پراڈکٹس بھی متعارف کروائی ہیں جن کی آگاہی کے لیے ملک بھر میں سو سے زیادہ پروگرام ترتیب دیئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں ایک کروڑ ہاؤسنگ یونٹس کی کمی ہے اور اگر اس شعبے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ برسوں میں یہ فرق مزید بڑھ جائے گا۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ایس ایم ایز میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق 79 فیصد ایس ایم ایز اسلامک فنانسنگ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن قرض نہیں لیتے اس حوالے سے پراڈکٹس پر بھی کام ہورہا ہے۔ اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس میں موجود تاجروں اور صنعت کاروں کے سوالوں کے جواب بھی دیئے۔