بینکوں سے ماہانہ 10 لاکھ روپے نکلوانے کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی قرار

اس اقدام کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کرنے والے امیر لوگوں کا سُراغ لگانا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 ستمبر 2018 11:24

بینکوں سے ماہانہ 10 لاکھ روپے نکلوانے کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی قرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 ستمبر 2018ء) : بینکوں سے ماہانہ دس لاکھ روپے نکلوانے والوں کی تفصیلات کی فراہمی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں کے لیے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے دو لاکھ روپے ماہانہ کی ادائیگیاں کرنے والے، دس لاکھ روپے ماہانہ سے زائد رقم نکلوانے والے اور ماہانہ ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد رقم جمع کروانے والے اکاؤنٹس ہولڈرز کی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث امیر لوگوں کا سُراغ لگانے کے لیے ایف بی آر کو نادرا سے ڈیٹا تک رسائی دے دی گئی ہے ، اس ضمن میں ایف بی آر کی جانب سے گذشتہ روز انکم ٹیکس سرکلر نمبر تین جاری کیا گیا جس میں فنانس ایکٹ کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں کی جانے والی اہم ترامیم کے بارے میں وضاحت کی گئی۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کی جانب سے یہ وضاحتی سرکلر بجٹ کے ساڑھے تین ماہ کے بعد جاری کیا گیا ہے اور وضاحتی سرکلر کا اجرا ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب حکومت نظر ثانی شدہ بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس ترمیمی بل 2018ء کا مسودہ تیار کر کے وزارت خزانہ کو بھجوادیا ہے جس کی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ وضاحتی سرکلر کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے اسٹیک ہولڈرز میں کنفیوژن پھیلی اور جب وضاحتی سرکلر جاری کیا گیا ہے تو اس کے بعد ترمیم شدہ فنانس بل آجائے گا البتہ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں میں 50 ہزار روپے سے زائد یومیہ کی مد میں ماہانہ 10 لاکھ روپے یا اس س سے زائد رقوم نکلوانے والے فائلرز اور نان فائلرز سے ہونے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے ساتھ ساتھ اے ٹی ایم کے ذریعے 50 ہزار یومیہ سے زائد کی مد میں دو لاکھ روپے ماہانہ تک رقوم نکلوانے والے صارفین کی فہرست و کوائف بھی ایف بی آر کو فراہم ہوں گے۔

علاوہ ازیں بینکوں کو ایک ماہ کے دوران ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد رقم جمع کروانے والے لوگوں کے نام کی فہرست اور کوائف مہیا کرنا ہوں گے۔ سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ پری پیڈ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ کا کسی پلاسٹک کارڈ کے ذریعے بیرون ملک رقم منتقل کرنے والے فائلرز سے ایک فیصد اور نان فائلرز صارفین نے تین فیصد کٹوتی کی جائے ، سرکلر میں مزید کہا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو نادرا کے ڈیٹا تک بھی رسائی دی گئی ہے ، اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کرنے والے امیر لوگوں کا سُراغ لگانا ہے۔