لاہور کے حالات کیوں خراب ہیں؟

قومی ہیروز کی رہائش گاہوں کا تحفظ نہ کرنے سے لاہور کو کیا نقصان ہوا،اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اینکر نے سارے پول کھول دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 19 ستمبر 2018 13:02

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 ستمبر 2018ء) :لاہور کے باسی اکثر سوچتے ہوں گے کہ آخر لاہور کے حالات کیوں خراب ہیں؟ اس سوال کا جواب نجی ٹی وی چینل کےایک اینکر نے ڈھونڈ نکالا۔ مال روڈ اور لکشمی مینشن کے سامنے کھڑے ہو کر اینکر رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ حال ہی میں ملک کے سیاسی حالات پر بات ہو رہی تھی تو مجھے شدت سے ملک معراج خالد مرحوم یاد آئے کیونکہ وہ پاکستان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی اپنے اسی لکشمی مینشن والے فلیٹ میں ہی رہائش پذیر تھے۔

رائے ثاقب کھرل نے وہ جگہ دکھائی جہاں سابق وزیراعظم ملک معراج خالد مرحوم اور سعادت حسن منٹو رہائش پذیر رہے۔ انہوں نے قومی ورثے کی زبوں حالی کو نظر انداز کرنے اور اس قومی ورثے کو سستے داموں خرید کر وہاں بلین روپے مالیت کے پلازہ اور دکانیں بنانے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

(جاری ہے)

اینکر نے ایک مال کی تجاوزات کی خلاف ورزی کی جانب سے بھی متعلقہ اداروں کی توجہ مبذول کروائی۔

انہوں نے بتایا کہ ہال روڈ پر موجود کئی پلازوں کا ناجائز قبضہ کر کے بیچا گیا۔ سعادت حسن منٹو کی کتابیں اور ان کے افسانوں کو دنیا بھر میں پڑھا جاتا ہے ، ان پر فلمیں بنائی جا رہی ہیں اور یہاں پاکستان میں سعادت حسن منٹو کی رہائش گاہ کو سستے داموں خرید کر اسے پلازہ اور دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں کے لوگوں سے اگر بات کی جائے تو ان کی زبان پر ایک ہی نام ہوتا ہے اور وہ ہے '' بابر محمود'' ، ان کے آفس میں مستقل طور پر دو وکلا بیٹھتے ہیں، کسی کو کوئی بھی مسئلہ ہو جا کر وکیلوں سے بات کر لیتا ہے۔

رائے ثاقب نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ مجھے وہ فلیٹ واپس چاہئیں جس میں ملک معراج خالد جیسے سینئیر سیاستدان نے اپنی زندگی گزارے،یہ پلازہ ٹوٹتا ہے، ٹوٹ جائے۔ یہاں کے با اثر لوگوں نے ہر دور میں سیاسی رہنماؤں کے ساتھ بنا کر رکھی تاکہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا جا سکے۔ جن عمارتوں میں اتنے بڑے بڑے لوگ رہائش پذیر رہے ، یہاں کچھ لوگوں نے ان عمارتوں کو سستے داموں خرید کر وہاں کمرشل ایریا بنا دیا اور کاروبار اور دکانیں کھڑی کر دی ہیں۔

کیا پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں تھا جو قومی ورثے کی حفاظت کر سکتا۔ جو قومیں اپنے قومی ہیروز کو بھول جاتی ہیں، اور جو قومیں اپنے تاریخی اور قومی ورثے کی حفاظت نہیں کرتیں ان کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔رائے ثاقب نے مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: