ریاض:رواں موسم گرما میں سیاحت کی مد میں ساڑھے تیرہ ارب ریال کی کمائی

موسم گرما میں مجموعی طور پر ایک کروڑ تیرہ لاکھ سے زائد افراد نے مملکت کا رُخ کیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 22 ستمبر 2018 12:55

ریاض:رواں موسم گرما میں سیاحت کی مد میں ساڑھے تیرہ ارب ریال کی کمائی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 ستمبر 2018ء) حالیہ دِنوں ختم ہونے والی موسم گرما کی تعطیلات کے دوران سعودی مملکت کو سیاحت کی مد میں ساڑھے تیرہ ارب سعودی ریال کی خطیر آمدنی ہوئی۔ اس عرصہ میں سعودی مملکت میں آئے سیاحوں کی گنتی ایک کروڑ تیرہ لاکھ ریکارڈ کی گئی۔ یہ اعداد و شمار سعودی کمیشن برائے سیاحت و قومی ورثہ کی جانب سے ظاہر کیے گئے ہیں۔

کمیشن کے مطابق موسم گرما کے دوران قوتِ خرید میں12 فیصد کا مثبت اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کمیشن کے مطابق رواں گرمیوں کے دوران غیر مُلکی سیاحوں نے 23 لاکھ سے زائد سیاحتی دوروں کے تحت مملکت کا رُخ کیا۔ اس لحاظ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 21.2 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ مملکت کو غیر مُلکی سیاحوں سے 8.7 ارب ریال کی کمائی ہوئی، اس میں وہ لوگ شامل نہیں جو مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے آئے تھے۔

(جاری ہے)

اس لحاظ سے یہ آمدنی گزشتہ سال کی نسبت 15.9 فیصد زیادہ تھی۔سیاحوں کی جانب سے سعودی مملکت میں خرچ کی گئی رقم فی کس کے حساب سے 1,196 سعودی ریال بنتی ہے۔ تقریباً 39 فیصد سیاحوں نے اپنے رشتہ داروں اور یاروں دوستوں سے ملنے کے لیے مملکت کے مختلف علاقوں کی سیر کی۔ تجارتی مقاصد کے لیے سفر کرنے والوں کی گنتی 31 فیصد کے قریب جبکہ شاپنگ کی غرض سے جانے والوں کی تعداد12 فیصد بنتی ہے۔

کمیشن کے مطابق سیاحوں کی تقریباً اکیاون فیصد تعداد نے سیر و تفریح کی غرض سے مملکت کے مختلف مقامات کا رُخ کیا۔ جبکہ رواں گرمیوں کے دوران مملکت سے باہر سیاحت کی غرض سے جانے والوں کی گنتی 94 لاکھ بتائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ 2017ء کی نسبت اس مخصوص دورانیے کے لیے غیر مُلکی دوروں میں 7.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سعودی باشندوں نے بیرونی ممالک میں سیر سپاٹے کے دوران 30.5 ارب ریال کی رقم خرچ کی، جو کہ گزشتہ سال اس مد میں خرچ کی گئی رقم کے مقابلے میں 4.6 فیصد کم ہے۔

سعودی عرب میں سیاحت کی غرض سے آنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق خلیجی ممالک، جنوب مشرقی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، مشرقی ایشیا، بحرالکاہلی ممالک، شمالی امریکا اور افریقہ سے تھا۔سیاحت کے لیے آنے والوں میں سے 45فیصد نے مشرقی صوبے کا رُخ کیا، ریاض آنے والے سیاحوں کی گنتی 27 فیصد جبکہ مکّہ میں 16 فیصد نوٹ کی گئی۔