بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت منعقد ،

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے امن وامان سے متعلق تحریک التواء پیش کی ،تحریک التواء پر 25ستمبر کے اسمبلی اجلاس میں بحث کی جائے گی

ہفتہ 22 ستمبر 2018 23:46

کوئٹہ۔ 22ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2018ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو قائم مقام سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے امن وامان سے متعلق تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے جس کی واضح مثال 14ستمبر کو ضلع پشین میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے اڑانا ہے جس کے نتیجے میں تین لیویز اہلکار موقع پر شہید اور دو شدید زخمی ہوئے اسی طرح 16ستمبر کو قلعہ سیف اللہ میں جنکشن چوک پر رسالدار لیویز محمد افضل اخترزئی کو موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کرکے شہید کیا گیا جس کی وجہ قلعہ سیف اللہ کے عوام میں شدید غم و غصہ کا پایا جانا ایک فطری عمل ہے اس لئے اسمبلی کی کارروائی روک کر اس اہم اور فوری عوامی نوعیت کے حامل مسئلے کو زیر بحث لایاجائے ایوان نے مذکورہ تحریک التواء کو بحث کے لئے منظور کرلیا اور اس پر 25ستمبر کے اجلاس میں بحث کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ایس ڈی پی 2018-19کو زیر بحث لانے سے قبل حکومت بلوچستان کی مرتب کی گئی تجاویز ایوان میں لانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ حکومت کے سامنے ہے حکومت اور بالخصوص متعلقہ محکمے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری کام کرے حکومت ضروری کام کرکے ایک فریم ورک یا رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی حکومت بلوچستان نے اس حوالے سے جو بھی تجاویز مرتب کی ہیں وہ یہاں پیش کی جائیں تاکہ اس کے بعد ہم بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ایس ڈی پی 2018-19ء پر بحث کو آگے بڑھاسکیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہماری کابینہ نے پہلے اجلاس میں پی ایس ڈی پی کا جائزہ لیا اور فیصلے کی روشنی میں سکیمات پر غور کیا گیا۔ ہم نے یہ بھی جائزہ لیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں جن چار شعبہ جات کا ذکر کیا گیا ہے اس پر کیا کام ہوسکتا ہے پی ایس ڈی پی کا ابتدائی جائزہ لینے پر معلوم ہوا ہے کہ بہت سی سکیمات پر قانونی طریق کار مکمل نہیں کیا گیا اس حوالے سے ہائیکورٹ نے بھی ہدایات دی تھیں اب کابینہ کے اگلے اجلاس میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات مفصل رپورٹ پیش کرے گا انہوں نے کہا کہ ایسی بہت سی آن گوئنگ سکیمات سامنے آئی ہیںجن پر ستر سے اسی فیصد کام مکمل ہوا اور انہیں پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ان سکیمات پر اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں انہیں نکال دینے سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہوگا انہوںنے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں جن شعبہ جات کی نشاندہی کی ہے اس کے علاوہ بھی صوبے کے معروضی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سے ایسے شعبہ جات ہیں جن پر کام ہوسکتا ہے ہم نے اس حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ پیشی پر ان شعبہ جات کی بھی نشاندہی کریں ۔

آنے والے چند دنوں میں محکمہ پی اینڈ ڈی پی ایس ڈی پی کے حوالے سے جو مفصل رپورٹ پیش کرے گا اسے پبلک ڈاکومنٹ بنایا جائے گا اس رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ ایک کمیٹی بھی بنائی جارہی ہے جو ارکان اسمبلی سے اس حوالے سے تجاویز لے گی اگر کوئی رکن اسمبلی ہمیں پی ایس ڈی پی بہتر بنانے کے لئے معلومات دے سکتا ہے یا ان کے پاس کوئی نکتہ ہے تو وہ ہمیں بتائیں ہم اس پر کابینہ اجلاس میں بات کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ جن ایشوز کو یہاں زیر بحث لایا جاتا ہے ان کے دستاویزات پہلے ہمیں دیئے جانے چاہئیں تاکہ ہم ان کا جائزہ لے کر آئیں ۔صوبائی وزیرسائنس وٹیکنالوجی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پورے سال کا بجٹ پیش کیا تھا جس کے بعد انتخابات ہوئے اور اب کئی علاقوں کے نمائندے تبدیل ہوگئے ہیں قائد ایوان نے کہا ہے کہ ہم پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلیں گے جس طرح پچھلی حکومت نے اپوزیشن کی حق تلفی کی اب ایسا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان عدالت کا فیصلہ ارکان اسمبلی کو مہیا کریں تاکہ عدالت نے جو ہدایات دی ہیں اس کے حوالے سے پی ایس ڈی پی پر بات ہوسکے ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن بتائے کہ وہ پی ایس ڈی پی میں کیا بہتری یا تبدیلی چاہتی ہے وزیراعلیٰ نے بھی پی ایس ڈی پی کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنائی ہے ہم ارکان سے تجاویز لے کر انہیں اسمبلی میں منظوری کے لئے لائیں گے انہوں نے عاشورہ کے دوران امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے پر سیکورٹی فورسز اور سیاسی قیادت کو مبارکبادپیش کی ۔

متحدہ مجلس عمل کے اراکین سید فضل آغا ، ملک سکندر ایڈووکیٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے اراکین ثناء بلوچ، میر حمل کلمتی ،اختر حسین لانگو،احمد نواز بلوچ،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی ،صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی ،صوبائی مشیر کھیل وثقافت عبدالخالق ہزارہ اوربلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی، دنیش کمار، بشریٰ رند،بلوچستا ن نیشنل پارٹی کی رکن شکیلہ نوید دہوار ، پی ٹی آئی کے رکن مبین خلجی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے بھی اس موضوع پر اظہار خیال کیا۔

بعدازاں قائم مقام سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل نے ایوان کی مشاورت سے پی ایس ڈی پی پر بحث منگل25ستمبر کے اجلاس تک کے لئے ملتوی کردیا۔