سپریم کورٹ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت کے حوالے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا

پالیسی بنانا حکومت کااختیار ہے ،اس معاملے میں حکومت کوصرف سفارشات پیش کریں گے ،اراکین پارلیمنٹ کے لئے دوہری شہریت کی پابندی ہے تو بیوروکریٹس کیلئے کیوں نہیں، بیرون ملک ملازمت کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے، سپریم کورٹ

پیر 24 ستمبر 2018 23:09

سپریم کورٹ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت کے حوالے کیس کی سماعت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت کے حوالے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے،اورواضح کیاہے کہ پالیسی بنانا حکومت کااختیار ہے فیصلہ دیں گے نہ پالیسی ،اس معاملے میں حکومت کوصرف سفارشات پیش کریں گے ،اراکین پارلیمنٹ کے لئے دوہری شہریت کی پابندی ہے تو بیوروکریٹس کیلئے کیوں نہیں، بیرون ملک ملازمت کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے، پیرکوچیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہرت سے متعلق کیس کی سماعت کی ،اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ جو لوگ پاکستان کو دھوکہ دے کرباہر چلے گئے اوروہاں جائیدادیں بنالیں ہیں، ان کے لئے یہاںکوئی گنجائش نہیں، یہاں تویہ حال ہے کہ بعض سرکاری افسران ایک ایک سال کی چھٹی لے وہا ں ملازمت کرنے لگے ، ہم ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کو معاف نہیں کریں گے ، سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دوہری شہریت رکھنے والے ڈاکٹرز اور اساتذہ کو پاکستان لانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالتی معاون کی جانب سے عدالت کوبتایا گیا کہ 2002 ء سے نادرا نے دوہری شہریت رکھنے والے کسی فرد کی شہریت منسوخ نہیں کی،جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جولوگ د وہری شہریت رکھتے ہیں بعض ممالک میں ان پرسرکاری ملازمت کرنے کی پابندی ہے تاہم افواج پاکستان کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ دوہری شہریت کا حامل شخص پاک فوج میں بھرتی نہیں ہو سکتا، کیونکہ دوہری شہریت کی وجہ سے کسی بھی فرد کی وفاداری تقسیم ہو جاتی ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ دوہری شہریت والوں کی 3 اقسام ہیں، ایک یہ کہ ان کے والدین پاکستانی تھے جس کی وجہ سے انہوں نے بعد میں غیر ملکی شہریت حاصل کی، کچھ لوگ دوہری شہریت پہلے سے رکھنے کے باوجود پاکستان میں سرکاری ملازمت کرتے تھے، جبکہ کچھ لوگوں نے دوران ملازمت دوہری شہریت حاصل کرلی،اس معاملے میں آنے والی تمام سفارشات پارلیمنٹ کو بھیجیں گے، ایک ڈی آئی جی ڈوگر صاحب تھے انہوں نے باہر جاکر کینڈین خاتون سے شادی کرلی، لیکن ہم دنیا کے ساتھ مالی معاملات پر بات کرنے والے سیکرٹری خزانہ کو منقسم وفاداری کی اجازت نہیں دے سکتے، سماعت کے دوران عدالتی معاون شاہد حامد نے بتایا کہ غیر ملکی شہریت کا مقصد نقل و حرکت میں آسانی ہے، بعض لوگ اپنے بچوں کو غیر ملکی شہریت دلواتے ہیں، اس لئے اس معاملے میںحکومت کو سیکیورٹی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرنا ہو گا، چیف جسٹس نے مزید کہاکہ سرکاری اداروں میں دوہری شہریت کے حامل افسر ان نہیں ہونے چاہئیں، بہتر یہ ہو گا کہ حکومت اور پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے ، ،عدالتی معاون نے سماعت کے دوران عدالت کوبتایا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے چیئرمین اوگرا کیس میں دوہری شہریت کے بارے میں طریقہ کار وضع کیا تھا، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس جواد کا سوچنا درست مگر قانون سازی کے بغیر اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا، سماعت کے دوران عدالت کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین نے پیش ہوکر کہا کہ بیرون ممالک سے آنے والے ٹیچرز کے یہاں پڑھانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، اگران کادروازہ بند کر دیا گیا تو اس سے مسئلہ پیدا ہو گا، جس پرجسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کوئی دروازہ بند نہیں کر رہے، بلکہ ہم چاہتے ہیں اچھی درس گاہوں سے فارغ التحصیل استاد بیرون ممالک سے آکر یہاںبچوں کو پڑھائیں۔

بعدازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو منا سب وقت پر سنایا جائے گا۔