لاپتا افراد کی بازیابی کیلئےایک الگ بنچ تشکیل دیا،چیف جسٹس
ڈی جی آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کولاپتا افراد کی بازیابی کا ٹاسک دیا،ان سے کہا کہ لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تولکھ کردیں،اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا توکاروائی ہوگی،لاپتا شخص کا ماورائے عدالت مارا جانا قتل ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کا خطاب
ثنااللہ ناگرہ جمعہ 12 اکتوبر 2018 19:27
(جاری ہے)
لوگ بابا رحمتے کو اپنا مسئلہ پیش کرتے، پھر جب بابا رحمتا فیصلہ کرتا توچپ چاپ فیصلے کو قبول کرتے،یہ نہیں کہتے کہ بابے رحمتے نے زیادتی کردی۔
یہی عدلیہ کا کردار ہے۔عدلیہ کا معاشرے میں مقام ایک بزرگ کی طرح کا ہے۔کفر کا معاشرہ توقائم رہ سکتا ہے لیکن ناانصافی کا معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ملک نہ ہوتا توشاید آج چھوٹا وکیل اور بینک کلرک ہوتا۔یہ ملک کسی نے خیرات اور تحفے میں نہیں دیا۔پاکستان حاصل کرنے کے پیچھے بڑی قربانیاں اور جدوجہد ہے۔پاکستان جیسا ملک نصیب والوں کو ملتا ہے۔ملک کے حقوق جو میری ذمہ داریوں میں شامل ہے میں شاید وہ ادا نہیں کرسکا۔انہوں نے کہا کہ میں بار کا سب سے پرانا ممبر ہوں۔ 7برس کی عمر تھی جب سے ہائیکورٹ بار آرہا ہوں۔بابا غنی مجھے سائیکل پر لاتا تھا۔ بار سے ہوکر سکول جایا کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ججز جتنی بڑی تنخواہ لیتے ہیں اتنا کام بھی کریں۔جب جج ایمانداری سے مقدمات نہیں سنیں گے تو پھر مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے۔ججز کئی کئی روز مقدمات کی شنوائی نہیں کرتے بلکہ تاریخیں دیتے رہتے ہیں۔ایک جج پر یومیہ 55ہزار خرچ آتا ہے۔کیاہم ججز کواپنے گریبانوں میں نہیں جھانکنا چاہیے؟ ججز کوچاہیے کہ ایمانداری سے فیصلے کریں ۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کو کیس میں تاخیر سے 61سال بعد گھر ملا۔اب وہ وقت گزر گیا جب ایک مقدمے میں پشتیں گزر جاتی تھیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا آپ اس دور میں جانا چاہتے ہیں جب انصاف میسر نہیں تھا۔جعلی دستخط بنانا کوئی بڑی بات نہیں ؟ میں بتا دیتا ہوں کہ جعلی دستخط کیسے کیے جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات شیشے پر رکھیں اور نیچے لائٹ رکھیں،اور اوپر جعلی دستخط کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو ذمے داری سے آگاہ کرنے کیلئے سپریم کورٹ ایکشن لیتی ہے۔ جن چیزوں کیخلاف نوٹس لیے ان کا حل نہیں ڈھونڈ پایا۔نوٹس لینے کا مقصد احساس پیدا کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ منشاء بم جیسے لوگ جائیدادیں کھا جاتے ہیں کیا یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟آج شناخت اور ملکیت جیسے بنیادی حقوق بھی محفوظ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتا افرادکی بازیابی کیلئے ایک الگ بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا۔ لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز اور اداروں سے تفصیلات مانگی ہیں۔لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تولکھ کردیں۔اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا توکاروائی ہوگی۔لاپتا شخص کا ماورائے عدالت مارا جاناقتل ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بھارت اور پاکستان ایک دن آزاد ہوئے آج وہ سپرپاور بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اور ہم دیوالیہ پن کا شکار ہیں
-
گرمیوں میں سردی والا موسم، کئی سیاحتی مقامات پر برفباری سے سردی لوٹ آئی
-
خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کلین سوئپ کرنے میں کامیاب
-
مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے کی ہوشربا سطح تک پہنچ گئی
-
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
-
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
-
آرمی چیف سے ترک کمانڈر جنرل کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک بری افواج کے کمانڈر جنرل سیلکوک بیریکتر اوغلو کی ملاقا ت، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
آرامکو نے گو پٹرولیم کے 40 فیصد حصص کا حصول کر لیا
-
صدر آصف علی زرداری نی ترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ، شہبازشریف
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.