سینیٹر تاج محمد آفریدی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور کا اجلاس

ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور جامعات میں فاٹا کے طلباء کیلئے مختص کوٹہ میں اضافے سے متعلق احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت

پیر 15 اکتوبر 2018 18:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2018ء) اسلام آباد۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور کے چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور جامعات میں وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق فاٹا کے طلباء کیلئے مختص کوٹہ میں اضافے سے متعلق احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور تمام جامعات میں فاٹا کے طلباء کو تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں۔

پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے طلباء کسی سے بھی کم نہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں مناسب مواقع فراہم کئے جائیں۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ مقامی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے مواقع کے ساتھ ساتھ فاٹا کے طلباء کو سکالرشپس کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرقائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ان احکامات پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا کیونکہ اس کیلئے پی ایم ڈی سی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل سے منظوری لینے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے ہدایات دیں کہ طلباء کا مستقبل ضائع ہونے سے بچایا جائے اور ادارے آپس میں رابطے کو فروغ دیں تاکہ جن مسائل کا سامنا ہے ان کا فوری حل تلاش کر کے طلباء کو تعلیم کے ہر شعبے میں سہولت فراہم کی جائے۔

اجلاس میں فاٹا کے انضمام کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بحث کرانے کا معاملہ بھی غور آیا جس پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد جن مسائل کا سامنا ہے ان پر آگاہی بہت ضروری ہے اور اس پر جلد ہی تفصیلی بحث کرائی جائے گی اور متعلقہ اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی تاکہ حقیقی صورتحال سامنے آ سکے۔

سینیٹر مولانا عطاالرحمان اور دیگر اراکین کمیٹی نے فاٹا میں تحصیل داروں اور نائب تحصیل داروں کی تعیناتی میں اقرباء پروری اور بدعنوانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی ان امور کا بغور جائزہ لے گی۔ اجلاس میں سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کی جانب سے کرم اور اورکزئی ایجنسی میں لیویز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کی تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کا مسئلہ بھی زیر غور آیا۔

سینیٹر تاج محمد آفریدی اور اراکین کمیٹی نے لیویز اور خاصہ دار فورس کے 742 اہلکاروں کی تنخواہیں روکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی سفارش کی جنہوں نے اہلکاروں سے زیادہ کام لیا اور انہیں نہ تنخواہیں جاری کیں اور نہ انہیں پنشن ملی۔

متعلقہ حکام نے بتایا کہ 742 کے قریب اہلکار ایسے ہیں جنہوں نے اپنی مدت ملازمت سے زیادہ ڈیوٹی کی ہے اور سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے اس مسئلے کو سفیران کے ساتھ اٹھایا بھی تھا جس پر وزارت خزانہ کو ایک خط لکھا گیا تھا لیکن اس مراسلے کا کوئی حوصلہ افزاء جواب نہیں ملا ،تاہم وزارت سیفران نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس مسئلے کا مناسب حل تجویز کرے گی تاکہ ان لوگوں کو ان کا حق دیا جا سکے۔

سینیٹر سجاد حسین طوری نے اہلکاروں کی ترقی کے عمل اور ڈی پی سی پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے زیادہ سے زیادہ شفاف بنانے پر زور دیا۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ اہلکاروں کی تنخواہ اور پنشن کا مناسب حل جلد از جلد تلاش کیا جائے اور وزارت سیفران کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے اس پر قائمہ کمیٹی کو بھی آگاہ کیا جائے تاکہ کمیٹی اپنی رپورٹ تیار کر سکے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مولانا عطا الرحمان، ہدایت الله، لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، سجاد حسین طوری، ثمینہ سعید اور سردار محمد یعقوب خان ناصر کے علاوہ وزارت اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔