کے سی سی آئی کی 570آئٹمز پر آرڈی کے نفاذ کی مذمت،جائزہ لینے پر زور

ریگیولیٹری ڈیوٹی سے عام آدمی نشانہ بنے گا، مقامی پیداوار متاثر ہوگی،صدر کراچی چیمبر جنید ماکڈا

بدھ 17 اکتوبر 2018 19:52

کے سی سی آئی کی 570آئٹمز پر آرڈی کے نفاذ کی مذمت،جائزہ لینے پر زور
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے 570درآمدی اشیاء پر ریگولیٹر ڈیوٹی عائد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے کئی درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جو ملک کے ہر گھر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں اور اس اقدام کی وجہ سے نہ صرف عام آدمی نشانہ بنے گا بلکہ مقامی پیدوار پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ آرڈی کی فہرست میں مختلف خام مال بھی شامل ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اس اقدام سے مہنگائی تو بڑھے گی ساتھ ہی معیشت پر بھی اس کے سنگین اثرات پڑیں گے اور مقامی سطح پر تیا ر کی جانے والی مصنوعات کی لاگت میں اضافہ ہوگا جس کا بوجھ سماج کے درمیانے اور نچلے طبقے پر پڑے گا۔

(جاری ہے)

جنید ماکڈانے کہا کہ عام آدمی کے روز مرہ استعمال میں آنے والی اشیاء اور مقامی صنعتوں بشمول ایف ایم سی جی اور برآمدی آئٹمز کی تیاری میں بطور خام مال استعمال ہونے والی اہم مصنوعات پر 5سے 90فیصد کے درمیان ریگیولیٹری ڈیوٹی عا ئد کردی گئی ہے جس سے ملک میں تیار کی جانے والی اشیاء جو مقامی مارکیٹوں میں سپلائی جاتی ہیںان کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور اضا فی لاگت کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات مقابلے کی سکت کھو دیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ جن آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ان میںکئی ایسی اشیا ء ہیں جن کی پاکستان میں پیداوار ہی نہیں ہوتی اور اگر ہوتی بھی ہے تو انتہائی کم مقدار میں لہٰذامقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے ان مصنوعات کی درآمدات پر انحصار کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ آر ڈی کی فہرست میں جن اشیاء کو شامل کیا گیا ہے انہیں پرتعش اشیاء میں شمار کیا ہی نہیں جاسکتا اور یہ بات بھی باعث تشویش ہے کہ آرڈی فہرست کوحتمی شکل دینے کے لیے سابقہ روایت کوبرقرار رکھتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز سے بغیر کسی مشاورت اور زمینی حقائق کومدنظر رکھے بغیر ہی اس فہرست کو حتمی شکل دے دی گئی۔

آر ڈی کے نفاذوقتی عمل سے طویل المیعاد بنیادوں پر بڑھتے تجارتی خسارے پر نہیں قابو پایاجاسکے گا اور نہ ہی بیرونی قرضوں میں کمی ہوگی۔ کے سی سی آئی کے صدر نے دہرایا کہ اس اقدام سے صرف عام آدمی اور صنعتوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا جبکہ فیصلہ سازوں کی جانب سے ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد ، رعایتوں اور چھوٹ کا خاتمہ اور فغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے موئثر حکمت عملی جیسے اقدامات اٹھانے سے گریز کیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ معیشت کومشکلات کا سامنا ہے۔

جنید ماکڈا نے آر ڈی فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ تجارت و صنعت کی پیداواری لاگت میں اضافے اور صارفین کو بڑھتی قیمتوں کے اثرات سے بچانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقائدگی سے مشاورت کرے۔