سپریم کورٹ میں جنگ گرو پ کے ٹیکس معاملات سے متعلق کیسوں کی سماعت

منگل 23 اکتوبر 2018 22:41

سپریم کورٹ میں جنگ گرو پ کے ٹیکس معاملات سے متعلق کیسوں کی سماعت
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ تین رکنی بینچ نے منگل کو جنگ گرو پ کے ٹیکس معاملات سے متعلق کیسوں کی سماعت کی ، اس موقع پرجنگ گروپ کے وکیل خالد جاوید نے پیش ہوکراپنے دلائل میں کہا کہ یہ 2002ء سے 2008ء تک ٹیکس کا معاملہ ہے، جس دوران ہمارے موکل نے 20 کروڑ ٹیکس جمع کرایا ہے تاہم اس کی انوائسز نہیں لگائی گئی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو اشتہارات یہاں ڈیزائن کئے جاتے ہیں ان پر ٹیکس کااطلاق ہوتا ہے، لیکن جنگ گروپ کے مطابق وہ اشتہارات دبئی میں تیار کرتاہے اور ان پر سیلز ٹیکس نہیں لگتا،چیف جسٹس نے کہا کہ جب کوئی اشتہار یہاں پاکستان میں چلتا ہے چاہے وہ کسی کابھی ہو، اس پر ٹیکس دینا پڑے گا ، جس پرفا ضل وکیل نے کہا کہ ایشویہ ہے کہ ڈیفالٹ کی وجہ سے جرمانہ اد کرنے کا معاملہ بن گیا تھا، ہماری استدعا ہے کہ ایمنسٹی کے تحت جرمانہ ختم کیا جائے ، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اگر اسی مدت کے دوران ایمنسٹی نہ ہو تو آپ پر جرمانہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

فا ضل وکیل نے کہا کہ ایسی صورت میں جرمانہ بنتا ہے، ہمیںسندھ حکومت کو ٹیکس دینا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس امرکاجائزہ لے گی کہ ٹیکس ادائیگی کے بعد ایمنسٹی کا اطلاق ہو سکتا ہے یا نہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اگر جرمانہ صوبائی حکومت نے عائد کیا تھا تووفاقی حکومت کس طرح اسے ختم کر سکتی ہے ،جنگ کے وکیل کاکہناتھا کہ ہم صوبائی ایمنسٹی کے لئے بھی اپلائی کرچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلی ایمنسٹی اسکیم کا سہارا نہیں لے سکتے، جبکہ دوسری ایمنسٹی سکیم اپریل 2016 ء میں آئی تھی، آپ عدالت کو مطمئن کرکے بتائیں کہ سرچارج ایمنسٹی سکیم کے تحت قابل ادائیگی نہیں تھا، آپ نے سر چارج جرمانے کے خلاف درخواست دائر کی تھی ، اسی دوران ایمنسٹی سکیم آ گئی، جس کے تحت آپ ریلیف مانگ رہے ہیں ، سماعت کے دوران جنگ گروپ کے وکیل خالد جاوید نے پیش ہوکرموقف اپنا یاکہ ہم نے سارا ٹیکس بروقت ادا کردیا تھا صرف جمع کردہ ٹیکس کی رسیدیں نہیں لگائیں تھیں،یعنی ہم نے کوئی ڈیفالٹ نہیں کیا ہے ، جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا کہ ڈیفالٹ تو آپ کرچکے ہیں کہ آپ نے ڈیم میں ایک ٹکا تک جمع نہیں کرایا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے عدالت میں موجود جیو نیوز کے نمائندے کوروسٹرم پر بلاکراستفسارکیا کہ آپ کے مطابق جیو سب سے بڑا چینل ہے، ہمیں بتایا جائے کہ کیا آپ نے ڈیم فنڈ کیلئے میراتھان ٹرانسمیشن کی ہے جس پر جیو نیوز کے نمائندے آصف بشیر نے عدالت بتایا کہ ہم نے میراتھان تو نہیں کی لیکن دو روزہ واٹر سمپوزیم کو کور کیا ہے۔ سماعت کے دوران ادارے کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل صاحب کوبلا کرپوچھ لیتے ہیں کہ آپ کے ادارے کے لوگوں کوتنخواہیں تک نہیں ملی ہیں، عدالت نے ٹیکس سے متعلقہ کیس میں جنگ گروپ ،ایف بی آر اور سندھ ریوینوبورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درخواست گزار متعلقہ محکمے سے سیل ٹیکس کی اصل رقم کی تصدیق اور ایمنسٹی سکیم میں جرمانے کی ادائیگی کی بھی تصدیق کرائی جائے، بعد ازاں عدالت نے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی۔