FAPUASA نے کمیٹی کی چئیرمین شپ نجی یونیورسٹیوں کے اسٹاف کو دینے پرتحفظات کا اظہار کردیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 13 نومبر 2018 13:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 نومبر 2018ء) : دی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) نے نئی ہائیر ایجوکیشن پالیسی کو وضع کرنے کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے اہم عہدوں پر نجی یونیورسٹی لاہور یونیورسٹی آف میجمنٹ سائنسز (LUMS) کے فیکلٹی ممبرز کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مشترکہ پریس ریلیز میں دی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) کے صدر داکٹر محبوب حسین ، دی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن پنجاب چیپٹر (FAPUASA) کے ڈاکٹر حامد مختار،یو ای ٹی لاہور ٹیچنگ اسٹاف ایسوسی ایشن (TSA) کے صدر ڈاکٹر ظفر نون،یونیورسٹی آف ایگریکلچرل فیصل آباد اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (ASA) کے صدر ڈاکٹر عامر جمیل اور بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ASA کے صدر ڈاکٹر عبد الستار سمیت دیگر نے پرائیویٹ سیکٹر کے فیکلٹی ممبرز کی کمیٹی میں تعیناتیوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

مشترکہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں کے تجربہ کار پروفیسرز کی نئی ہائیر ایجوکیشن پالیسی کی تشکیل کے لیے بنائی گئی کمیٹی سے بے دخلی نے کئی شکوک وشبہات کو جنم دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ الزام تک عائد کر دیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک کے تعلیمی نظام کو ایک مخفی ایجنڈے کے تحت تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیر تعلیم کو پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبرز کی کمیٹی کے اہم عہدوں پر تعیناتی کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کرنا چاہئیے۔

تعجب کی بات ہے کہ حکومت کو 34 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے ایک بھی قابل پروفیسر نہیں مل سکا جو نئی پالیسی کی تشکیل میں کردار ادا کر سکے۔ اُساتذہ نے بھی اس سارے معاملے میں پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے کردار پر سوال اُٹھایا اور کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن بھی صوبے کے تعلیمی نظام کو بدلنے کے حکومت کے مخفی ایجنڈے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ہائیر ایجوکیشن سیکرٹری ان کمیٹیوں کی تشکیل نو کریں اور ان کمیٹیوں میں سرکاری یونیورسٹیوں کے قابل اور تجربہ کار پوروفیسرز کو بھی نمائندگی دی جائے کیونکہ ان نمائندگی بھی بے حد اہم ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں دی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں اس معاملے پر مزید غور کیا جائے گا۔