گزشتہ برس 23، رواں برس صرف 5 ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں ہوئیں، وزیر اعلی سندھ

2013میں دہشت گردی کے 61 واقعات ہوئے تھے، اس سال دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، سندھ اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 14 نومبر 2018 18:42

گزشتہ برس 23، رواں برس صرف 5 ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں ہوئیں، وزیر اعلی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سب کو پتہ ہے اس شہر میں کس نے خونریزی کی، گزشتہ برس 23 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے، رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی صرف 5 وارداتیں ہوئی ہیں۔بدھ کوسندھ اسمبلی میں امن و امان سے متعلق تحریک التوا پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ2013میں دہشت گردی کے 61 واقعات ہوئے تھے، اس سال دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،اسٹریٹ کرائم کم ہوئے ہیں لیکن ہم مطمئن نہیں ہیں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ آپریشن میں جتنے پولیس افسران شریک تھے چن چن کر سب کو شہید کیا گیا، سنہ 2008 میں ہماری حکومت آئی، ایسے حالات تھے سکھر سے ہمیں قافلوں میں سفر کرنا پڑتا تھا۔انہوں نے کہا کہ سندھ نے دہشت گردی کے بہت واقعات دیکھے ہیں۔

(جاری ہے)

سانحہ صفورہ، امجد صابری، خالد سومرو اور دیگر واقعات ہوئے۔ کوئی ایک کیس ایسا بھی واقعہ نہیں جسے پولیس نے حل نہیں کیا۔

وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ سب کو پتہ ہے اس شہر میں کس نے خونریزی کی، سنہ 90 کی دہائی میں آپریشن میں ملوث پولیس افسران کو شہید کر دیا گیا، 90 کے آپریشن کے بعد صوبے کے حالات میں بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 23 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے، رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی صرف 5 وارداتیں ہوئیں۔ سیکیورٹی فورسز نے امن و امان کے لیے جانیں قربان کیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ نگرانوں کے دور میں پولیس والوں کی قرعہ اندازی کی گئی، پولیس والوں کو پیپلز پارٹی کے خلاف ہدایات جاری کی گئیں۔ پولیس والوں کے نام قرعہ کر کے کہا گیا جا پیپلز پارٹی کے لوگ توڑو۔