ایس پی پشاور طاہر داوڑ کا اسلام آباد سے اغواء ، اربوں مالیت کی600سیف سٹی کیمروں کی حقیقت کا پرد ہ چاک

وفاقی حکومت نے عوام کو حقائق بتانے کی بجائے مجرمانہ غفلت پر پردہ ڈ ا لنا شروع کر دیا

جمعرات 15 نومبر 2018 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2018ء) مقتول ایس پی پشاور طاہر داوڑ کے اسلام آباد سے اغواء نے اربوں روپے مالیت کی600سیف سٹی کیمروں کی حقیقت کا پردہ بھی کھول دیا ہے، وفاقی حکومت نے عوام کو حقائق بتانے کی بجائے مجرمانہ غفلت پر پردہ ڈا لنا شروع کر دیا، تفصیلات کے مطابق 26اکتوبر کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا کے قریب سے اغواء کئے جانے والے مقتول ایس پی طاہر داوڑ کے اغواء سے یہ راز بھی فاش ہو گیا ہے کہ سیف سٹی کے نام پر اسلام آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں لگائے گئے 600 سیف سٹی کیمرے اس وقت حکومتی لاپرواہی کے باعث بند پڑے ہوئے ہیں اور وفاقی دارالحکومت اس وقت مجرمانہ سرگرمیوں کی آماجگاہ بناہوا ہے، سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت 600کیمروں کے اخراجات پہلے چائینہ کمپنی برداشت کرتی رہی ہے لیکن اخراجات کی ادائیگی نہ ہونے سے ان کیمروں کو غیر مؤثر کر دیا گیا ہے، دو ماہ پہلے اقتدار سنبھالنے والی پی ٹی آئی کی حکومت کو اگر چہ اس کا علم تھا اور معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کو وزارت سنبھالتے ہی ان کیمروں کی حقیقت سے آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی طرف سے ان کیمروں کی بحالی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، موصوف کی طرف سے گزشتہ روز پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ جہاں سے طاہر داوڑ کا اغواء ہوا وہاں پر کیمرے کام نہیں کر رہے تھے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پورے شہرکے کیمرے مفلوج ہو چکے ہیں، اور وزارت داخلہ انکی بحالی کیلئے تاحال فنڈز کا انتظام نہیں کرپائی ہے، یہ صورتحال اسلام آباد کے شہریوں کیلئے قابل تشویش سمجھی جارہی ہے۔