پاکستان اسٹیٹ آئل کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق کا تقرر غیر قانونی تھا، نیب

عمران الحق کو دیے جانے والے پیکج کو متعلقہ حکام سے منظور نہیں کروایا گیا تھا ،ْ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

اتوار 9 دسمبر 2018 14:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) شیخ عمران الحق کا تقرر خلاف ضابطہ اور شفافیت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نیب کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران الحق کی بطور ایم ڈی پی ایس او تعیناتی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کا تقرر غیر قانونی ہے اور وہ شفافیت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے غیر معقول ٹیکسز اور پیٹرولیم مصنوعات پر فیس کو ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب کو ہدایت کی تھی کہ ایسے سرکاری افسران جو 15 لاکھ یا اس سے زائد روپے ماہانہ سے زائد تنخوا لیتے ہیں ان کے تقرر کے طریقہ کار کی تحقیقات کی جائیں۔

(جاری ہے)

رواں برس یکم جولائی کو ملک میں موجود نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھاجس کے بعد عوام میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

پی ایس او میں ایم ڈی کی تقریری سے متعلق تحقیقات کے بعد نیب نے وضاحت پیش کی کہ شیخ عمران الحق بطور قائم مقام ایم ڈی پی ایس او 49 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتے رہے ،ْ پی ایس او کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس یعقوب ستار کی ماہانہ تنخواہ 27 لاکھ 60 ہزار روپے ہے۔نیب نے الزام عائد کیا گیا کہ عمران الحق کو دیے جانے والے پیکج کو متعلقہ حکام سے منظور نہیں کروایا گیا تھا۔بیورو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران الحق کا تقرر ذاتی دوستی کی وجہ سے کیا گیا ،ْ ان کا اس شعبے میں تجربہ بھی نہیں ہے۔نیب نے کہا کہ ان کی تعیناتی میں سپریم کورٹ کی جانب سے تعین کردہ قانون، ایمانداری کے بنیادی اصولوں اور شفافیت میں خلاف ورزی کے واضح شواہد ملے ہیں۔