اداروں کے حوالے سے کسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا ،ْرہوں نہ رہوں ،ْیہ ادارہ برقرار ہے ،ْ چیف جسٹس

ٹربیونلز میں نمائندگی کیلئے کوئی نام نہیں ملا ،بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 9 پلس ون کردی گئی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار تقریب سے خطاب

پیر 10 دسمبر 2018 18:00

اداروں کے حوالے سے کسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا ،ْرہوں نہ ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اداروں کے حوالے سے کسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا ،ْ میں رہوں نہ رہوں یہ ادارہ برقرار ہے ،ْ میرے بعد آنے والے مجھ سے زیادہ بہتر ہیں،بلوچستان کے لوگ عدلیہ میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کا ادارہ کریں ،سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تمام مقامی افراد کو بھرتی کیا جائیگا،ٹربیونلز میں نمائندگی کیلئے کوئی نام نہیں ملا ،بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 9 پلس ون کردی گئی ہے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹر ی کی عمارت کے افتتاحی کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر سپریم کورٹ کے ججز، بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس طاہرہ صفدر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کی نمائندگی ناگزیر ہے ،ْہم نے ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد تین ماہ پہلے بڑھا دی تھی، ہائیکورٹ میں تعداد 6 پلس ون سے 9 پلس ون کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کے حوالے سے کسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا، میں رہوں نہ رہوں، یہ ادارہ برقرار ہے اور میرے بعد آنے والے مجھ سے زیادہ بہتر ہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈیم مہم کے حوالے سے بہت محبت ملی ہے، ڈیم ہماری بقا اور آنے والی نسلوں کیلئے ناگزیر ہوچکا ہے، خدا کا واسطہ اس ملک سے محبت کریں۔ ایک سال اس ملک کو دیں اور پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے، ہم آنے والے بچوں کیلئے کتنی نایاب چیز چھوڑ کر جائیں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنی اصلاح کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی کوتاہیاں دور کرسکتے ہیں، قائداعظم کے پاکستان سے محبت کریں، کیا اس ملک کی ہم نے اس طرح سے قدر کی کیا وجوہات ہیں آج چالیس سال کے بعد یہ سوچ رہے ہیں کہ سات سالوں میں پانی نایاب ہوجائے گا، کیا لوگوں کو نہیں پتا تھا کہ بلوچستان میں پانی کی کس حد تک سطح گررہی ہے ،ْ اس کے لیے کیا اقدامات اٹھائی ان لوگوں کا کسی نیا حتساب نہیں کرنا اب وقت ہے کہ ملک کو لوٹایا جائے، قوم کو آگے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس بلوچستان سے گذشتہ شب بھی استفسار کیا ہے کہ ان سے مانگے گئے نام اب تک نہیں آئے۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے وزیراعظم سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا ہے اور تعداد بڑھانے کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کی تاخیر سے متعلق تفصیلات لی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں سے تمام ٹربیونلز کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کی ہیں اور ہدایت کی کہ تمام ٹربیونل فعال ہوں،بلوچستان کی ٹربیونل میں نمائندگی کے حوالے سے کوئی بھی فہرست آج تک نہیں ملی صرف شکایت کرنا مسئلہ کا حل نہیں ،میں عملی کام کر نے والا آدمی ہوں آئیں اور اپنا کام کروا کر لے جائیں ،ْ میں نے کئی مرتبہ کہا کہ مجھے سپریم کورٹ اسلام آباد رجسٹری کیلئے دوست درکار ہیں لیکن آج تک بلوچستان سے کوئی نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم (سپریم کورٹ )بلوچستان میں خود کفیل ہوگئے ہیں ،ْسپریم کورٹ کوئٹہ سیکرٹریٹ میں بلوچستان کے مقامی لوگوں بھرتی ہوں گے ،بار اپنی لسٹ لے آئے ایک ہفتے بعد مجھ سے نتائج لے لیں۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ کے بعد بلوچستان میں ڈیم فنڈ کیلئے سب سے زیادہمیں محبت ملی ،کاروباری شخصیت نے پچاس لاکھ سنیئر وکیل نے دو لاکھ اور بلوچستان ہائی کورٹ نے اپنی جانب چیک دئیے ہیں ،یہاں کے لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سرکاری ملازمت اور وکالت کرنے افراد کے معاملے کو دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ اوتھ کمشنر بننا بلوچستان کے لوگوں کے شیان شان نہیں یہاں کے لوگوں کو اعلیٰ عدلیہ کے میں اعلیٰ مقام کا سوچنا چاہیے۔