بی بی سی کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے انٹرویو کا حصہ حذف کرنے پر تنقید کا سامنا

بی بی سی نے انٹرویو کا حذف شدہ حصہ نشر کرنے کا اعلان کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 دسمبر 2018 11:13

بی بی سی کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے انٹرویو کا حصہ حذف کرنے پر تنقید ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 دسمبر 2018ء) : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا انٹرویو کیا جس میں اسد عمر نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بھی بات کی لیکن بی بی نے اسد عمر کے انٹرویو کا وہ حصہ جس میں انہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے پاکستان کسے پکڑے جانے اور پاکستان کی تحویل میں ہونے کی بات کی، حذف کر دیا جس پر بی بی سی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اس معاملے پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بی بی سی کا اسد عمر کے انٹرویو کا وہ حصہ جس میں انہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا تذکرہ کیا تھا، حذف کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نےکہا کہ ایسا کر کے بی بی سی نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس معاملے پر بی بی سی پر تنقید بڑھی تو بی بی سی کی جانب سے بھی ایک وضاحتی پیغام جاری کر دیا گیا جس میں انٹرویو کا مخصوص حصہ حذف کرنے کی وجہ انٹرویو کا لمبا ہونا بتایا گیا ۔

بی بی سی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ اسد عمر کے پروگرام کا حصہ حذف کرنے کی تکنیکی وجہ تھی ، انٹرویو بہت لمبا تھا جسے نشر نہیں کیا جا سکتا تھا لہٰذا اس انٹرویو کو ریڈیو اور ٹی وی کے لیے الگ الگ ایڈٹ کر کے نشر کرنا پڑا۔
ایک اور ٹویٹر پیغام میں بی بی سی نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا نام ٹی وی پر نشر ہونے والے انٹرویو سے حذف کیا گیا لیکن اس کو سنسر شپ نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے کہ اس معاملے پر ایک کنفیوژن پیدا کر دی گئی ہے لہٰذا ہم اس پروگرام کا حذف شدہ حصہ نشر کریں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے حال ہی میں بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو کا آڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ، آڈیو کلپ میں کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کا تفصیلی ذکر موجود ہے جسے بی بی سی نے ٹی وی پر نشر نہیں کیا۔ اس سارے معاملے پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے پروگرام کے میزبان سٹیفن سیکر سے ٹوئٹر پر سوال کرنا شروع کردیئے کہ انٹرویو کو کیا واقعی سنسر کیا گیا؟ جبکہ اس انٹرویو میں کلبھوشن یادیو والا حصہ حذف کرنے پر بی بی سی پر بھارت کے اثر انداز ہونے سے متعلق بھی کئی سوالات اُٹھائے گئے۔