پرائیویٹ ہسپتالوں نے پبلک سیکٹر کا برا حال کیا ہوا ہے‘چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

ہفتہ 15 دسمبر 2018 14:29

پرائیویٹ ہسپتالوں نے پبلک سیکٹر کا برا حال کیا ہوا ہے‘چیف جسٹس میاں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل ہسپتال،ڈی ایچ اے سمیت دیگر پرائیویٹ ہسپتالوں کا آڈٹ کر اکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔ ہفتہ کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔عدالتی حکم پر پرائیویٹ ہسپتالوں کے ڈاکٹرز عدالت پیش ہوئے ۔

ہیلتھ کئیر کمیشن کی جانب سے ڈاکٹر اجمل نے پرائیویٹ ہسپتالوں سے متعلق رپورٹ پیش کی۔عدالت عظمیٰ نے ڈاکٹر اجمل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وینٹی لیٹر سے متعلق معلومات ویب سائٹس پر ڈال دی ہیں ۔جس پر ڈاکٹر اجمل نے بتایا کہ ہم نے تمام ہسپتالوں کے ڈاکٹرز سے مل کر رپورٹ تیار کر لی ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ پرائیویٹ ہسپتال مریضوں سے ایک دن کا کتنا چارج کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اجمل نے بتایا کہ اے کلاس میں پرائیویٹ ہسپتا ل 32سو سے 11ہزار تک چارج کرتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں نے پبلک سیکٹر کا برا حال کیا ہوا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ بدنام زمانہ نیشنل ہسپتال سے کون ہیں ۔ عدالتی حکم پر نیشنل ہسپتال کا ڈاکٹر عدالت پیش ہوئے تو عدالت نے کہاکہ نیشنل ہسپتال کا ایک ڈاکٹر بہت شور کرتا ہے کہ میں نے اس کی بے عزتی کی ہے، میں نیشنل ہسپتال کے ڈاکٹرز کے انکم ٹیکس کی معلومات بھی نکلوائوں گا۔

عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ سنا ہے کچھ ہسپتالوں نے جنریٹر باہر سٹرک پر رکھے ہوئے ہیں ۔ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ عمر ہسپتال نے جنریٹر باہر رکھے ہوئے ہیں،عمر ہسپتال نے مسجد بھی نیچے بیسمنٹ میں بنائی ہے جہاں ہوا کا کوئی انتظام نہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ ڈاکٹرز ہسپتال کی بلڈنگ کا کیا بنا ۔ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ ڈاکٹرز ہسپتال نے بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی کر رکھی ہے۔عدالت نے ایف آئی اے کو نیشنل ہسپتال کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم دیتے ہوئے فرنزک آڈٹ کا حکم دے دیا ۔عدالت نے ڈی ایچ اے سمیت دیگر پرائیویٹ ہسپتالوں کا بھی آڈٹ کرا کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔