ہم ایک دوسرے پر الزامات عائد کر کے امن حاصل نہیں کر سکتے،

ہم ایسے ہمسایہ ملک ہیں جنہیں جدا نہیں کیا جا سکتا،اعتماد سازی مل بیٹھنے سے ہی ممکن ہے چین،پاکستان اورافغانستان کا سہہ فریقی مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 15 دسمبر 2018 18:14

ہم ایک دوسرے پر الزامات عائد کر کے امن حاصل نہیں کر سکتے،
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2018ء) چین،پاکستان اورافغانستان نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے پر الزامات عائد کر کے امن حاصل نہیں کر سکتے،ہم ایسے ہمسایہ ملک ہیں جنہیں جدا نہیں کیا جا سکتا،اعتماد سازی مل بیٹھنے سے ہی ممکن ہے۔سہہ فریقی مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ صلاحالدین ربانی نے کہا کہ افغانستان نے بہت مسائل برداشت کئے۔

افغانستان میں تشدد بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعتماد سازی مل بیٹھنے سے ہی ممکن ہے۔ہم ایک دوسرے پر الزامات عائد کر کے امن حاصل نہیں کر سکتے۔شاہ محمود قریشی نے کہ پاکستان افغانستان کا اہم ہمسایہ ملک ہے۔پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن اور مصالحتی کوششں کی حمایت کی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ لوگ جو عسکری حل کی بات کرتے تھے آج مفاہمت اور بات چیت کے حامی ہیں ،سرحد کے دونوں طرف بہت سے لوگ مارے جا چکے ہیں، بہت نقصان اٹھا چکے اب آگے بڑھنے کا وقت ہے ، افغانستان کا امن ہم دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ، آپ کی خوشیوں میں ہماری خوشیاں ہیں ، آئیں عملی طور پر آگے بڑھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین دونوں ملکوں اور عالمی برادری کے ساتھ مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ ہم ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد نہیں کر سکتے، پاکستان چین سدا بہار دوست اور اہم سٹرٹیجک پارٹنر ہیں۔ہم ایسے ہمسایہ ملک ہیں جنہیں جدا نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ چین دونوں ملکوں کے دوست کی حیثیت سے دونوں ملکوں میں مذاکرات کے ذریعے اعتماد سازی کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔

وانگ ژی کا کہنا تھا کہ جنگیں کسی بھی مسلے کا حل نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے مذاکرات کا مقصد بھی یہی تھا کہ پاکستان افغانستان کو قریب لایا جائے۔افغان مسئلے کا پائیدار حل افغانوں پر مشتمل مفاہمتی عمل میں ہے۔انہوں نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ امن کے موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے مزاکرات کی میز پر آئیں۔آئندہ سال افغانستان کی آزادی کو سو سال ہو جائیں گے،اس موقع پر افغان عوام کو سب سے بہتر تحفہ امن کا دیا جا سکتا ہے۔