میڈیا ہائوسز سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کیخلاف صحافتی تنظیموں کا بلوچستان اسمبلی سے واک آئوٹ

احتجاجی مظاہرہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردیا

منگل 18 دسمبر 2018 21:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) میڈیا ہائوسز سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کیخلاف صحافتی تنظیموں کا بلوچستان اسمبلی سے واک آئوٹ احتجاجی مظاہرہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردیا گزشتہ روز بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی کال صحافیوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے واک آئوٹ کرتے ہوئے اسمبلی گیٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سینئر رہنماء شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر سے معاشی بحران کو جواز بنا کر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ملازمین کو برطرف کرنے میں مزید تیزی لائی گئی ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے میڈیا مالکان اپنے کارروبار کو وسعت دے کر اخبارات اور ٹی وی چینلز کی تعداد میں اضافہ کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں جہاں کارکنوں کی فلاح و بہبود کی بات آتی ہے میڈیا مالکان دروغ گوئی کا سہارا لیکر مالی بحران کو جواز بناتے ہوئے غریب کارکنوں کو روزگار سے محروم کررہے ہیں میڈیا مالکان اداروں میں افرادی قوت کم کرکے ملازمین پر کام کا بوجھ بڑھا رہے ہیں ملازمین کی برطرفیوں کا مقصد میڈیا مالکان کی جانب سے حکومت پر واجب الادا 7ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنا ہے تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ موجودہ حکومت کے ذمے ایک ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے باقی رقم سابقہ حکومت کے ذمہ تھا جسے مذکورہ حکومت ادا نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ اخباری صنعت سے منسلک افراد اپنے درمیان اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے معاشی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں تیزی لائیں مظاہرے سے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کی جبری برطرفیوں میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جس کا راستہ روکنے کے لئے ہمیں متحد ہو کر اپنے جدوجہد میں تیزی لانی ہوگی تب جا کر معاملات کچھ حد تک بہتری کی جانب جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی معاشی حقوق کے لئے جدوجہد میں تیزی لاتے ہوئے اس کا دائرہ اختیار ملک بھر تک پھیلائیں گے اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین ثناء بلوچ،میر عارف محمد حسنی، اصغر ترین، دنیش کمار نے احتجاجی مظاہرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن ملازمین کی جبری برطرفیوں کے خلاف ایوان میں مشترکہ قرار داد منظور کرتے ہوئے اراکین اسمبلی اور صحافیوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کریں گے جو وفاقی حکومت سمیت میڈیا ہائوسز کے مالکان سے ملاقاتیں کرکے مسئلے کی فوری حل کو یقینی بنائیں گے اس موقع پر ثناء بلوچ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قد غن لگانا ناقابل برداشت ہے میڈیا کے نمائندوں نے ملک میں جمہوریت کے فروغ اور آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لئے شہادتیں دی ہیں میڈیا ریاست کا اہم ستون جس کے ذریعے عوامی مسائل کے حل کی راہ ہموار ہورہی ہے اخباری مالکان مالی بحران کو جواز بنا کر میڈیا کارکنوں کو برطرف کرنا جمہوریت کے لئے نیک شگون ہیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سینئر صحافیوں کے کام پر تحقیق ہورہی ہے اور یہاں سینئر صحافیوں کو برطرف کیا جارہا ہے جن کا خون اور پسینہ ادارے کی بنیادوں میں شامل ہے اس موقع پر یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد نے حکومت اور اپوزیشن کی اراکین کی یقین دہانی پر بلوچستان اسمبلی کی علامتی واک آئوٹ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ان اداروں کی مالکان سے باز پرس کریں جنہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو برطرف کیا ہے ۔