پولیس نے ماں کے قاتل کو عدالتی کاروائی کے بغیر، بنا کوئی کوئی سزا دئیے چھوڑ دیا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 27 دسمبر 2018 23:57

پولیس نے ماں کے قاتل کو عدالتی کاروائی کے بغیر، بنا کوئی کوئی سزا دئیے ..

اپنی ماں کے قاتل چھٹے گریڈ کے 12 سالہ  طالب علم کے سکول میں واپس آنے پر دوسرے ہم جماعتوں کے والدین پریشان ہو گئے ہیں۔
اس لڑکے کو اپنی ماں کو قتل کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا لیکن پولیس نے بغیر کوئی سزا دئیے اسے چھوڑ دیا۔
 وسطی چین کے صوبے ہونان کے شہر یوانجیانگ سے تعلق رکھنے والے وو بنگ (فرضی نام)   نے اپنی ماں کو باورچی خانے میں استعمال ہونے والے چاقو کی مدد سے قتل کیا تھا۔

ووبنگ کی ماں نے 2 دسمبر کو اپنے سگریٹ چرانے پر اس کی پٹائی کی تھی۔ اس قتل کا 2 دسمبر کی سہ پہر تک پتا نہیں چلا تھا۔ ووبنگ کے دادا نے مشکوک ہو کر ووبنگ کی ماں کے کمرے میں جھانکا تو ہر طرف خون پڑا دکھائی دیا۔
چین میں مجرمانہ سرگرمیوں پر سزا دینے کی قانونی عمر 14 سال ہے اسی لیے پولیس نے اسے بغیر کوئی سزا دئیے چھوڑ دیا۔

(جاری ہے)


6 دسمبر کو جب ووبنگ کے خاندان کے لوگوں نے اسے سکول بھیجا تو دوسرے بچوں کے والدین پریشان ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق ووبنگ کو اپنے کیے پر کوئی پریشانی نہیں تھی۔
جب ووبنگ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ماں کو قتل کرنا غلط سمجھتا ہے تو اس نے جواب دیا کہ میں غلط ہوں لیکن میں نے اپنی ماں کو قتل کیا ہے، کسی اور کی ماں کو قتل نہیں کیا۔
چین کے فوجداری قوانین کے تحت 16 سال سے کم عمر لڑکوں کے جرم کرنے پر انہیں حکومت کے بحالی کے مراکز میں رکھا جاتا ہے لیکن کچھ صوبوں میں ایسے مراکز نہیں ہیں۔


وو بنگ کے دادا کے مطابق 7 یا 8 سال کی عمر میں ووبنگ کے سر پر چوٹ لگی تھی، جس کے بعد اس کا برتاؤ عجیب ہوگیا ہے۔
چین میں رائج دماغی صحت کے قوانین کےتحت دماغی امراض میں مبتلا لوگوں کو لازمی علاج کرانا پڑتا ہے۔
اخبارات کے مطابق پولیس کا ووبنگ کو قتل کے چند دن بعد چھوڑ دینا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔

متعلقہ عنوان :