بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال بارے صوبائی حکومت سے تفصیلات لیکر ایوان کو اعتماد میں لیا جائیگا،

بلوچستان اور تھرپارکر میں قدرتی عوامل کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی ہے، صوبائی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کیلئے ایک ڈھانچہ موجود ہے،ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 57 فیصد وسائل صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں، یہ بھاری ریونیو ہے، کوئی صوبہ اگر ریونیو لے رہا ہے تو اس سے منسلک ذمہ داریوں کو بھی اٹھانا چاہئے، قومی اسمبلی کوآگاہی

بدھ 16 جنوری 2019 19:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال بارے صوبائی حکومت سے تفصیلات لے کر ایوان کو اعتماد میں لیا جائیگا،بلوچستان اور تھرپارکر میں قدرتی عوامل کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی ہے، صوبائی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کیلئے ایک ڈھانچہ موجود ہے، بلوچستان کی پی ڈی ایم اے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 57 فیصد وسائل صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں، یہ بھاری ریونیو ہے، کوئی صوبہ اگر ریونیو لے رہا ہے تو اس سے منسلک ذمہ داریوں کو بھی اٹھانا چاہئے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال پر اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے صوبے میں خشک سالی کے نتیجے میں مویشیوں کی ہلاکت اور لوگوں کو پیش آنیوالے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جبکہ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ بلوچستان میں خشک سالی کی صورتحال کے بارے میں صوبائی حکومت سے تفصیلات لے کر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان میں چھ سال سے بارشیں نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے خشک سالی کی صورتحال ہے، مویشیوں کی ہلاکت بھی ہو رہی ہے اور پانی بھی ختم ہو رہا ہے، اس پر وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن احسن اقبال‘ سردار ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف ودیگر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں خشک سالی سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے اور پی ڈی ایم اے بھی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی جواب بلوچستان حکومت سے تفصیلات لے کر دیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلوچستان اور تھرپارکر میں قدرتی عوامل کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی ہے۔ صوبائی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لئے ایک ڈھانچہ موجود ہے۔

بلوچستان کی پی ڈی ایم اے کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 57 فیصد وسائل صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں۔ یہ ایک بھاری ریونیو ہے۔ کوئی صوبہ اگر ریونیو لے رہا ہے تو اس سے منسلک ذمہ داریوں کو بھی اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو مل کر بلوچستان میں خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کو امداد کی فراہمی کیلئے طریقہ کار طے کرنا چاہئے اور اس معاملے پر پوائنٹ سکورنگ نہیں کی جانی چاہئے۔