سانحہ ساہیوال:مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ ریکارڈ سمیت طلب

مکمل انکوائری کے لیے30دن کا وقت درکار ہے ‘آئی جی پنجاب کی عدالت سے استدعا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 جنوری 2019 10:49

سانحہ ساہیوال:مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ ریکارڈ سمیت طلب
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جنوری۔2019ء) ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ کوریکارڈ سمیت طلب کرلیاہے .چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم نے سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ پنجاب میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے اور ساتھ ہی انسپکٹر جنرل پنجاب امجد جاوید سلیمی کو تمام ڈی پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات دینے کا حکم دے دیا.

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم نے سانحہ ساہیوال کے معاملہ پر جوڈیشل انکوائری کروانے کی ایڈووکیٹ آصف کی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر عدالتی حکم پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پیش ہوئے.

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ابھی تک کیا تفتیش ہوئی ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ مکمل گواہوں کے بیان ریکارڈ نہیں کیے گئے.

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب یہ بڑے ظلم کی بات ہے، مجھے بتائیں کہ پولیس کو کیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے. جس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کرلیا ہے اور معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی بنا دی گئی ہے، اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے افسران کو معطل بھی کر دیا گیا ہے.

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب پولیس سے استفسار کیا کہ انکوائری کتنے دن میں مکمل ہوگی، وقت بتائیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ مکمل تفتیش کے لیے کم از کم 30 دن چاہیے. چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پورے پنجاب میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، تمام ڈی پی اوز کو آگاہ کر دیں. عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ جوڈیشل کمیشن بنانا صوبائی حکومت کا اختیار نہیں، وفاقی حکومت کا ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے وفاقی حکومت کو درخواست دے دی ہے.

بعد ازاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ اہم ہے اور انہوں نے اس کیس کی سماعت کے لیے 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا. علاوہ ازیں عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سربراہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا. خیال رہے کہ 22 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال پر عدالتی تحقیقات کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی کو طلب کیا تھا.

دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی ساہیوال پہنچ گئی اور ساہیوال ٹول پلازا کی ویڈیو حاصل ‘ایڈیشنل آئی جی سید اعجاز حسین کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد بھی مختلف پہلوﺅں پر تفتیش جاری ہے. جے آئی ٹی کی ہدایت پر گرفتار سی ٹی ڈی کے پانچوں اہلکاروں کو لاہور سے ساہیوال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سانحے کے بعد فائرنگ کے مرتکب سی ٹی ڈی اہلکاروں کو چوہنگ ٹریننگ سینٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا.

جے آئی ٹی نے ساہیوال ٹول پلازہ کی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے جبکہ مقدمے کے مدعی مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو بھی ساہیوال طلب کر لیاگیاہے‘ جلیل یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر 33/2019 کا مدعی ہے. سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے خاندان اور اہل علاقہ کا لاہور کے علاقے چونگی امر سدھو پر 5گھنٹے احتجاج جاری رہا، انہوں نے کہا کہ احتجاج دو روز کے لیے ختم کیا ہے اور اگر مطالبات پورےنہ کیے گئے تو پھر احتجاج کریں گے.