سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے اہل خانہ اسلام آباد کی سڑکوں پر رُل گئے

اگر صدرملنا نہیں چاہتے تھے تو بلایا کیوں تھا ؟ہمارا تماشہ بنایا جا رہا ہے ہمیں فون کر کے ملاقات کے لیے بلوایا گیا اور پھر سارا دن سڑکوں پر گھمایا گیا۔ صدر مملکت سے ملاقات نہ ہونے پر متاثرہ خاندان سیخ پا ہو گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 26 جنوری 2019 11:04

سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے اہل خانہ اسلام آباد کی سڑکوں پر رُل گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2019ء) : گذشتہ روز سانحہ ساہیوال میں مقتول خلیل کے اہل خانہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے لیے اسلام آبادپہنچے لیکن ان کی صدر مملکت سے ملاقات نہیں ہو سکی۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا تھا کہ ان کی فیملی کو صدر مملکت عارف علوی اور چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد بلا کر خوار کیا۔

اگر وہ نہیں ملنا چاہتے تھے تو بلایا کیوں تھا ؟۔متاثرہ خاندان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ان کی فیملی کو صدر عارف علوی اور چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملوانے اسلام آباد لے کر گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ساری رات ہم سے بیان لکھواتے رہے۔سارا دن سڑکوں پر گھماتے رہے۔پھر معلوم ہوا کہ صدر مملکت تو کراچی اور چئیرمین سینیٹ بلوچستان چلے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

خلیل کے بھائی کا مزید کہنا تھا کہ ان کا تماشہ بنایا جا رہا ہے ہمیں فون کر کے ملاقات کے لیے بلوایا گیا تھا۔اگر نہیں ملنا تھا تو بلوایا کیوں تھا؟ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔جب کہ دوسری جانب ترجمان ایوان صدر نے خلیل کے اہل خانہ کی صدر سے ملاقات طے ہونے پر وضاحتی بیان جاری کر دیا ہے۔ ترجمان ایوان صدرنے وضاحتی بیان میں کہا کہ سانحہ ساہیوال میں متاثرہ فیملی کی صدرڈاکٹرعارف علوی کے ساتھ کوئی ملاقات طے نہیں تھی، لہٰذا اس حوالے سے قیاس آرائیوں سے اجتناب کیا جائے ۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز لاہور میں اپنے وکیل شہباز بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے کہا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی اور چیئرمین سینٹ نے خصوصی ملاقات کے لیے ان کے خاندان کو اسلام آباد بلایا تھا۔ لیکن وہاں پہنچ کر علم ہوا کہ صدر مملکت خود کراچی کے دورے پر ہیں۔ ہمارا خاندان اسلام آباد کی سڑکوں پر خوار ہوتا رہا ۔ حکومت واقعہ میں سنجیدگی دکھانے کے بجائے متاثرہ خاندان کا تماشا بنا رہی ہے ۔ قاتل اہلکاروں کو مکمل تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ مدعی متاثرہ خاندان سڑکوں پر دھکے کھا رہا ہے ۔ جلیل کے وکیل شہباز بخاری نے کہا کہ اگر حکومت اور تحقیقاتی اداروں کی جانب سے دو روز میں اہم پیشرفت نہ کی گئی تو پیر کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔