محکمہ ڈاک کراچی میں افسران اور عملے کی کمی کے باعث ملکی و غیر ملکی پارسلز کے انبار لگ گئے

سامان کی ترسیل دیگر کوریئر سروسز کے نرخوں کے مقابلے میں کئی گنا کم ہونے کے باعث نجی و سرکاری اداروں کے پارسلز میں اضافہ ہوگیا

ہفتہ 2 فروری 2019 19:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2019ء) محکمہ ڈاک کراچی میں افسران اور عملے کی کمی کے باعث ملکی و غیر ملکی پارسلز کے انبار لگ گئے، اندرون ملک کے لیے پارسلز اور ارجنٹ میل سروس کے ذریعے بھیجی جانے والی دستاویزات اور سامان کی ترسیل دیگر کوریئر سروسز کے نرخوں کے مقابلے میں کئی گنا کم ہونے کے باعث نجی و سرکاری اداروں کے پارسلز میں اضافہ ہوگیا جبکہ کراچی سے پشاور تک بھیجی جانے والی ڈاک کے لیے مختص واحد مال بردار ٹرین خیبر میل کی بوگی بھی کم پڑ گئی جس کے باعث پارسلوں کی ڈلیوری میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ڈاک کے ذریعے کراچی سے ملک کے دیگر شہروں میں بھیجے جانے والے سامان، پارسلز اور دیگر ڈاک میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ادارے میں کئی سال سے بھرتیاں نہ ہونے کے باعث افسران اور ملازمین کی کمی پیدا ہو گئی ہے جس کے باعث پارسلوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبر میل کے ذریعہ بھیجی جانے والی ڈاک اور پارسلز ٹرین کی بوگی میں جگہ نہ ہونے کے باعث کئی روز سے کینٹ اسٹیشن اور آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع کراچی جی پی او کے عقب میں لوکل سارٹنگ آفس کے باہر انبار لگے ہوئے ہیں۔

محکمہ ڈاک کراچی کے ایک اعلی افسر کے مطابق یہ صورتحال کئی ماہ سے ہے جس کی وجہ عملے کی کمی اور محکمہ ڈاک کی دیگر نجی کوریئر سروسز کے مقابلے میں نرخ کم ہونا ہے۔ نجی کوریئر روسز اندرون پارسلز اور سامان کی ترسیل کے لیے 15 سو سے 17 سو روپے فی کلو گرام وصول کرتے ہیں جبکہ پاکستان پوسٹ کے ذریعہ یہی پارسلز اور سامان 250 روپے سے 300 روپے فی کلو میں بک کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :