لاہور ہائیکورٹ نے لاہور پارکنگ کمپنی کیس میں حافظ نعمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی

پیر 18 فروری 2019 18:45

لاہور ہائیکورٹ نے لاہور پارکنگ کمپنی کیس میں حافظ نعمان کی درخواست ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے لاہور پارکنگ کمپنی کے سابق سربراہ و مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن پنجاب اسمبلی حافظ نعمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔ ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے حافظ نعمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ اعزازی طور پر لاہور پارکنگ کمپنی کا سربراہ مقرر کیا گیا، کمپنی سے کسی قسم تنخواہ بھی وصول نہیں کیے ہیں، نیب نے بے بنیاد الزامات لگا کر گرفتار کر لیا ہے۔

معزز عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے ۔نیب وکیل فیصل بخاری نے بتایا کہ ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا جو پارکنگ سے متعلق ماہر ہی نہیں تھے۔وکیل حافظ نعمان نے کہا کہ کمپنی کے تمام تر فیصلے بورڈ کی کے اراکین کی منظوری سے ہوا ،صرف ایک بندے نے نہیں پورے بورڈ نے مشترکہ طورپر معاہدہ کیا جبکہ سٹی ٹریفک افیسر بھی بورڈ کا حصہ تھے ، بہتر کمپنی کی تلاش میں گرین پارکنگ دوبی کا بھی دورہ کیا گیا جس میں گورنمنٹ کاایک پیسہ بھی استعمال نہیں ہوا ،لاہور پارکنگ کمپنی سے ٹھیکہ سٹی ڈسٹرکٹ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا کہ انکواری کب شروع ہوئی ۔ جس پر نیب وکیل نے بتایا کہ ان کے خلاف 7نومبر 2011ء میں انکوئری شروع ہوئی ۔وکیل حافظ نعمان نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف ایک بندہ بھی یہاں شکایت نہیں لے کر آئے گا جس سے مرضی گارنٹی لے لیں ۔جس پر جسٹس وقاص مرزا نے کہا کہ کیا کوئی بندہ جرم کرنے سے پہلے سرٖٹیفکیٹ لیتا ہے ۔حافظ نعمان نے کہا کہ میرے دور میں کوئی نقصان نہیں ہوا جونقصان ہوا میرے بعد ہوا تھا،جتنی بھی کیش کولیکشن ہوئی وہ سب میرے آنے کے بعد ہوئی ۔

وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق عوامی نمائندے کو متعلقہ سیکرٹری کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ غیر قانونی عمل کی نشاندہی کرے ۔جس پر جسٹس وقاص مرزا نے کہا کہ کیاعوامی نماندہ انگوٹھا چھاپ ہے ،اس کی بھی کوئی ذمے داری ہے یا نہیں ۔نیب وکیل نے کہا کہ دوبی پارکنگ کمپنی خود چیئرمین کو خط لکھ کر کہتی ہے کہ یہ کبھی بھی ایجی سی این کا حصہ کبھی نہ تھے،ہمارے نام پر ٹھیکہ اے جی سی این کو دیا گیا ۔فاضل عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست درخواست ضمانت مسترد کردی۔