ن لیگ کا ایک گروپ حکومت مخالف تحریک چلانے کے خلاف

پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے ن لیگ کو منانے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمن کو دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 21 فروری 2019 12:55

ن لیگ کا ایک گروپ حکومت مخالف تحریک چلانے کے خلاف
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 فروری 2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر سخت رد عمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی تین اہم شخصیات نے ن لیگ کی تین شخصیات سے رابطے بھی کیے ہیں۔جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے مابین ملاقات کروانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔

نواز شریف کا قریبی ساتھی حکومت کے خلاف تحریک کا حصہ بننے کو تیار ہیں جب کہ ن لیگ کا ایک گروپ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے خلاف ہے اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے ن لیگ کو منانے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمن کو دے دیا ہے۔واضح رہے گذشہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا گیا. اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے شدید احتجاجکیا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے. اپوزیشن ارکان نے سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں احتجاج کیا .خورشید شاہ نے کہا کہ عوام سےووٹ لے کر آنے والوں کے لیے ہمارے دل میں احترام ہے، اسپیکر کی کرسی پر چاہے کوئی بیٹھا ہو ہمارے لیے قابل احترام ہے. انہوں نے سوال کیا کہ اسپیکر کا ایک آئینی کردار ہوتا ہے، پارلیمنٹ تمام اداروں سے سپریم ہے، ایک منتخب ایوان کے اسپیکر کو گھسیٹ کر آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے آغا سراج درانی کسی چیز میں ملوث ہوں لیکن یہ رویہ قابل قبول نہیں، آغا سراج درانی کے خاندان کی ایک سیاسی تاریخ ہے.خورشید شاہ نے کہاکہ اسپیکر اسمبلی ایوان کا کسٹوڈین ہوتا ہے، اسپیکر خود کمزور ہوگا تو اسمبلی کیسے چلے گی، جیلیں سیاست دانوں کے لیے بنی ہیں، کسی اور کا احتساب کبھی نہیں کیا گیا. انہوں نے کہا کہ اگر سیاست دان ایک دوسرے کو چور کہیں گے تو عوام کیا کہے گی، ہم ایک دوسرے کے لئے ہی مصیبت بنے ہوئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیس بنائے جاتے ہیں اور کہا کہ سراج درانی پر کونسا کیس تھا؟ ان پر بھی کیس بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ منتخب اسپیکر کو گھسیٹا جانا نئے پاکستان کا کارنامہ ہے.