سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل کر لی گئی

خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ ، ذیشان دہشتگرد قرار ، جے آئی ٹی رپورٹ میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کو قصوروار قرار دے کر ریکارڈ میں رد و بدل کرنے والے سی ٹی ڈی افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی گئی۔ رپورٹ آئندہ چند دنوں میں چالان کی صورت میں انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کروائی جائے گی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 21 فروری 2019 14:43

سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل کر لی گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 فروری 2019ء) : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل کر لی گئی ہے جو آئندہ چند دنوں میں چالان کی صورت میں انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کروائی جائے گی ۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں خلیل اور اس کی فیملی کو بےگناہ جبکہ ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے دہشتگردوں کے ساتھ روابط تھے، فرانزک ماہرین کو ذیشان کے فون سے دہشتگردوں سے رابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں۔ فرانزک ماہرین نے ذیشان کے موبائل سے حاصل ہونے والے اُن پیغامات کو دو صفحوں پر لکھا جو ذیشان اور دہشتگردوں کے مابین گفتگو کے پیغامات تھے اور ان دو صفحات کو جے آئی ٹی کے حوالے کر دیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ ذیشان کے بھائی نے بھی تسلیم کیا کہ وہ اکثر مشکوک افراد گھر آتے رہتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ذیشان اکثر دہشتگردوں کو اپنے گھر میں پناہ بھی دیتا تھا۔ اور باہر سے تالا لگا کر جاتا تھا ، محلے میں یہی ظاہر کیا جاتا تھا کہ اندر کوئی نہیں ہے جبکہ کمرے کے اندر دہشتگرد موجود ہوتے تھے۔ انٹیلی جنس رپورٹ ذیشان سے متعلق تھی جس پر کارروائی کی گئی۔ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ خلیل کی فیملی کو بچایا جا سکتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں پر فائرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ گرفتار کیے گئے چھ سی ٹی ڈی اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے۔ سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔ رپورٹ میں ریکارڈ میں رد و بدل کرنے والے سی ٹی ڈی افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے جے آئی ٹی کے پاس واضح اور ٹھوس ثبوت ہیں۔

تفتیش کا دائرہ ذیشان کے دوستوں اور رشتہ داروں تک بڑھادیا گیا۔ جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ آئندہ چند دنوں میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں بطور چالان جمع کروادی جائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 19 جنوری کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال میں کارروائی کرتے ہوئے ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ذیشان ، خلیل ، خلیل کی اہلیہ نبیلہ اور ان کی بیٹی اریبہ شامل تھی۔

فائرنگ کے دوران ایک بچہ گولی لگنے اور ایک بچی شیشہ لگنے سے زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے خلیل اور نبیلہ بچ جانے والے تین بچوں کے والدین تھے جبکہ اریبہ ان بچوں کی بڑی بہن تھی جو ساتویں جماعت کی طالبہ تھی۔ اور ان کے ساتھ موجود ذیشان ان کا محلے دار تھا ، ذیشان بطور ڈرائیور خلیل کے خاندان کے ساتھ گیا تھا جسے سی ٹی ڈی نے دہشتگرد قرار دیا۔