بے سہارا بچوں کو سڑکوں پر گھومتے دیکھ کر میرا دل دکھتا ہے ان کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہوں، سپیکر قومی اسمبلی

ویلفیئر ویلجز میں بے سہارا لوگوں،یتیموں، بیوائوں،خصوصی بچوں سمیت سٹریٹ چلڈرن کو رہائش، تعلیم ، علاج معالجے سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی،اسدقیصر

جمعہ 22 فروری 2019 19:42

بے سہارا بچوں کو سڑکوں پر گھومتے دیکھ کر میرا دل دکھتا ہے ان کی فلاح ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہمیں خصوصی بچوں، سٹریٹ چلڈرن اوریتیموں کا سہارا بننا ہوگا اور پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے ہمیں مل کر جدوجہد کرناہوگی، فلاحی اداروں کے ساتھ کام کر کے سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے، مخلوقِ خدا کی خدمت ہمار امشن ہونا چاہیے،بے سہارا بچوں کو سڑکوں پر گھومتے دیکھ کر میرا دل دکھتا ہے۔

ان کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے انسانیت کی خدمت ضروری ہے اس مقصد کے حصول کے لیے ہر صوبے میں بے سہارا اور یتیم بچوں کے لیے ماڈل ویلفیئر ولیج قائم کرنا میری خواہش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہائوس میںفلاحی اداروں ، ڈونر ایجنسیزکے سربراہان اور مخیر حضرات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیئرمین بیت المال عون عباس بپی، پیٹرن ان چیف سوئٹ ہومز زمرد خان سمیت 50 سے زائد فلاحی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ سیاستدان کیلئے سیاست کا حصول کوئی پوزیشن حاصل کرنا ہوتا ہے تاہم مخلوقِ خدا کی خدمت ہمار امشن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں کے ساتھ کام کر کے انہیں سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل ویلیجز کے قیام کا مقصد کوئی سیاست نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ویلفیئر ویلجز میں بے سہارا لوگوں،یتیموں، بیواوں،خصوصی بچوں سمیت سٹریٹ چلڈرن کو رہائش، تعلیم ، علاج معالجے سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ان ویلیجز کے قیام میں کم سے کم عمل دخل ہوگا۔

حکومت صر ف ان ویلیجز کی سرپرستی کرے گی اور ان کے قیام کے لئے زمین ،بجلی ،گیس و دیگربنیادی سہولیات کا اہتمام کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کارِ خیر کے لیے ہمیں مٴْشترکہ طور پر جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے۔دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے سپیکر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخواہ خصوصاًً قبائلی علاقہ جات سب سے زیادہ متاثر ہوئے اورمتاثرہ علاقوں میں معیشت بدحالی کا شکار ہوئی، لوگ بے گھر اور کاروبار تباہ ہوئے اور بڑے پیمانے پر بچے بے گھر اور یتیم ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خصوصی بچوں، سٹریٹ چلڈرن اوریتیموں کا سہارا بننا ہوگا اور پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے ہمیں مل کر جدوجہد کرناہوگی۔اس موقع پر اجلاس کے شٴْرکاء نے سپیکر کے نیک جذبات کو سراہا اور انہوں نے رضاکارانہ طور پر ماڈل ویلفیئر ولیجز کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ انہوں نے ماڈل ویلیجز کے قیام کی سپیکر کی تجویز سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے اس کارِ خیر میں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔