40سال سے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، ایک ڈیم بھی نہ بن سکا جو ملک کے ایگزیکٹوز کی ذمہ داری ہے‘میاں ثاقب نثار

ڈیمز کی تعمیر میں سستی کی جاتی رہی، اسی لئے اہم ایشو پر سپریم کورٹ نے اپنا کردار ادا کیا،ڈیم فنڈ کا ایک ایک پیسہ محفوظ ہے‘سابق چیف جسٹس

پیر 4 مارچ 2019 21:29

40سال سے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، ایک ڈیم بھی نہ بن سکا جو ملک کے ایگزیکٹوز ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2019ء) سابق چیف آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ 40سال سے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، ایک ڈیم بھی نہ بن سکا جو ملک کے ایگزیکٹوز کی ذمہ داری ہے،ڈیمز کی تعمیر کے لئے واپڈا کی مدد کرنے کی ضرورت ہے،ڈیم مہم کو عوام کی مدد سے کامیاب بنائیں گے۔لاہور میں ڈیمز کی تعمیر بارے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب میں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور ملک بھر میں ڈیم کی ضرورت ہے ، ماضی میں ڈیمز کی تعمیر میں سستی کی جاتی رہی، اسی لئے اس اہم ایشو پر سپریم کورٹ نے اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہاکہ عدالتیں عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہیں۔ ڈیموں کی زمین کی خریداری میں مسائل سامنے آتے ہیں۔ بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے زمین دینے والے تحسین کے مستحق ہیں۔

(جاری ہے)

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم فنڈ کا ایک ایک پیسہ محفوظ ہے۔ 40 سال تک ڈیمز کی تعمیر کے لئے کچھ نہیں ہوا جس کی وجہ اس اہم مسئلے سے عوام آگاہی نہ ہونا ہے،ایگزیکٹوز نے ذمہ داری پوری نہیں کی تو عدلیہ نے کام کر دکھایا۔

جنرل منیجر واپڈا شاہد حمید نے کہا کہ ملک میں پانی کے ذخائر کم ہورہے ہیں، ڈیم کی اشد ضرورت ہے، مہمند ڈیم کیلئے ستائیس بلین حکومت اور انتیس بلین واپڈا نے دئیے۔ شاہد حمید نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی عملدرآمد کمیٹی کے باعث 6سال سے التوا کا شکار پراجیکٹ 6ماہ میں تعمیر کے مراحل تک پہنچ گیا ہے، ہم سب کو مل کر ڈیم کی تعمیر میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔