اینٹی کرپشن نادراسیل وفدکی ڈی جی نادرا سے ملاقات،اہم امورپرتبادلہ خیال

بدھ 13 مارچ 2019 16:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2019ء) اینٹی کرپشن نادرا سیل کے چیئرمین مفتی زین الحق نقشبندی کی قیادت میںایک وفدنے ڈی جی نادراسندھ میرعجم خان درانی سے ملاقات کی اورانہیںمیگاسینٹرزمیںعملہ وافسران کی جانب سے عوام الناس خصوصا بانیان پاکستان بنگلہ زبان بولنے والوں کی اولادوں کوبے جاتنگ کرنے اوران کے ساتھ امتیازی سلوک سمیت دیگراہم امورسے آگاہی دی،جس پرڈی جی نادرانے تمام مسائل بغورسننے کے بعدان کے حل کی یقین دہانی کرائی،اس موقع پروفدنے میرعجم خان کوان کے عوام دوست رویے،عوام کودرپیش مسائل حل میںگہری دلچسپی لینے پرخراج تحسین بھی پیش کیا،وفدمیںوائس چیئرمین مفتی اقبال نظام،مولانانوراللہ نور،محمد سرور حسین،عبیدشاہ،ارشدعلی سردارشامل تھے،قبل ازیں چیئرمین مفتی زین الحق،صدرعلیشاہ نازودیگر مرکزی ذمہ داران نے ہنگامی اجلاس سے خطاب اور متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ بولنے والوںسی1971 سے پہلے کے ڈاکیومنٹس کی طلبی امتیازی سلوک اور انتہائی ظالمانہ اقدام ہے،وفاقی حکومت خصوصاً وزارت داخلہ فوری طورپر امتیازی قانون کے خاتمہ کیلئے اقدامات بروئے کار لاکرلاکھوں بنگلہ بولنے والوں میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب کا خاتمہ کریں،کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کے حصول کیلئے بانیان پاکستان کی اولادوں سے 1971 سے پہلے کے ڈاکیومنٹس کی طلبی ناقابل فہم ہے، ایسے امتیازی سلوک دنیا کے کسی بھی ملک میں اپنے شہریوں کے ساتھ نہیں کیا جاتا ہے،کراچی کے میگا سینٹرز میں نادرا عملہ وافسران کی جانب سے بنگلہ بولنے والے شہریوں سے 1971سے قبل کے دستاویزات طلبی سے 32 لاکھ سے زائد محب وطن شہری شدید ذہنی اذیت کاشکار ہیں،مملکت خداداد پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ تحریک وقیام پاکستان سے لیکر استحکام پاکستان تک بنگلہ بولنے والوں نے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے،وہ طبقہ جن کی قربانیوں سے ملکی تاریخ بھری پڑی ہے،ان کے ساتھ ناروا سلوک سمجھ سے بالاترہے 1971 سے قبل کے دستاویزات کی شرط عائد کیے جانے سے لاکھوں عوام شدید ذہنی اذیت کا شکار اور ان کے بچے زیور تعلیم س محروم ہوتے جارہے ہیں،ہماری وزارت داخلہ اور اعلیٰ وفاقی حکام سے گزارش ہے کہ فوری طورپر محنت کش ومظلوم طبقہ کی دادرسی کرتے ہوئے 1971 سے قبل کے دستاویزات پیشی کی شرط واپس لیکر ان کی مشکل زندگیوں کو آسان بنایا اور ان کے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جائے۔