دُبئی: غیر مُسلم نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گرد حملوں کو جائز قرار دے دیا

یہ بدبخت شخص ایک مشہور سیکیورٹی کمپنی میں سیفٹی اور سیکیورٹی افسر کے طور پر تعینات ہے۔

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 18 مارچ 2019 11:43

دُبئی: غیر مُسلم نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گرد حملوں کو جائز قرار ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ 2019ء) دُبئی کی ایک سیکیورٹی فرم کی جانب سے اپنی ایک سٹاف ممبر کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جس نے فیس بُک پر نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کے حملے میں 49 مسلمان نمازیوں کے مارے جانے پر انتہائی غیر مناسب کمنٹ پوسٹ کیے تھے۔ تفصیلات کے مطابق اس واقعے پر ہرزہ سرائی کرنے والا شخص دُبئی کی مشہور سیکیورٹی کمپنی ٹرانس گارڈ گروپ میں سیفٹی اور سکیورٹی افسر کے طور پر تعینات ہے۔

اس اخلاقیات اور انسانیت سے عاری شخص نے فیس بُک پر اپنے پوسٹ میں نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمعہ کے اجتماع پر یہ حملے دیگر مساجد میں بھی ہونے چاہئیں۔ ٹرانس گارڈ کمپنی کے ایک سینئر عہدے دار نے مقامی اخبار کو ای میل کے ذریعے بھیجے گئے اپنے پیغام میں مطلع کیا ’’ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم اس شخص کی جانب سے دیئے گئے تاثرات خالصتاً اس کے ذاتی تاثرات ہیں، ٹرانس گارڈ کمپنی اس کی رائے سے اتفاق نہیں رکھتی، کمپنی دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کے معاملے میں پُوری طرح متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑی ہے۔

(جاری ہے)

کمپنی کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ معاملے کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد اس پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔ دُبئی میں یہ اس طرح کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی دُبئی میں ایک بھارتی شہری کو بھارتی ریاست کیرالا کے وزیر اعلیٰ کو قتل کرنے اور اُس کے خاندان سے جنسی زیادتی کرنے کی دھمکیوں پر مبنی ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس پر کمپنی کی جانب سے اُسے نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور واقعے میں صحافی رانا ایوب کو دھمکیاں دینے پر بھی ایک شخص کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ اماراتی سائبر کرائم قانون کے تحت سوسل میڈیا پر نامناسب پیغامات دینے یا دھمکیوں کی صورت میں جیل کی سزا کے علاوہ پچاس ہزار درہم سے تین لاکھ درہم تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔