ظ*موجودہ جوڈیشل پالیسی کا مقصد ملک کو پولیس اسٹیٹ بنانا ہے ،بلوچستان بارکونسل

ق*مطالبات کے حق میں دوسرے میں بھی عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا،بیان

بدھ 20 مارچ 2019 21:35

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2019ء) بلوچستان بار کونسل کے وائس چئیرمین حاجی عطااللہ لانگو چئیرمین ایگزیکٹوو کمیٹی راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں نئے جوڈیشل پالیسی 22 A. میں ترامیم اور پولیس کے اختیارات میں اضافے اور دیگر مطالبات کیلئے پاکستان بار کونسل اور صوبائی بارکونسلز کے فیصلے پر آج بلوچستان بھر سمیت ملگ گیر کامیاب احتجاج پر وکلا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر کے وکلا نے کامیاب ہڑتال کرکے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے بیان میں کہا کہ موجودہ جوڈیشل پالیسی کا مقصد ملک کو پولیس اسٹیٹ بنانا ہے انہوں نے کہا کہ جس کا باشعور وکلا اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لاقانونیت پولیس کی زیادتیاں عروج پر ہیں اکثر لوگوں کی شکایتیں پولیس کے خلاف ہیں جس کا واحد ذریعہ 22 A کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کے ذریعے لوگ ایف آئی آر کا اندراج کراتے تھے اس جوڈیشل پالیسی کے ذریعے پولیس کے نظام کو مضبوط بنانا ہے انہوں نے نئے ماڈل کورٹس کے طریقہ کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل کورٹس قائم کرنے کی بجائے موجودہ نظام کو مضبوط بنایا جائے بیان میں کہا کہ اس وقت لاکھوں کے تعداد میں کیسسز التوا کا شکار ہیں اور اس وقت سپریم کورٹ بلوچستان ہائیکورٹ سمیت تمام ہائیکورٹس اور ماتحت عدالتوں میں آسامیاں خالی ہیں جسے فوری طور پر میرٹ کے ذریعے فل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں بیان میں کہا کہ ماضی میرٹ سے برعکس اپنے رشتے داروں کو تعنات کرنے کی وجہ سے آج جوڈیشری میں یکسر بحران ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان بار کونسل نے گزشتہ دنوں پاکستان بار کونسل کے اجلاس میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے جحجز کے بھرتی کے طریقہ کار میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن میں جحجز کے تقرری میں ترامیم کا مطالبہ کیا ہے بیان میں کہا کہ مطالبات کے حق میں کل دوسرے میں بھی عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بیان میں آج سنجاوی کے قریب لیویز اہلکاروں کے قتل اور گزشتہ دنوں ڈیرہ مراد میں ٹرین پر حملے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ صوبائی حکومت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔