یورپی یونین ٹرمپ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں جلد بازی نہ کرئے . فرانس

پیرس چاہتا ہے یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات تک اس معاملے کو مو خر رکھا جائے. فرانسیسی وزیر تجارت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 مارچ 2019 11:22

یورپی یونین ٹرمپ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں جلد بازی نہ کرئے . فرانس
پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مارچ۔2019ء) فرانس نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں جلد بازی نہیں کرنا چاہئے، جیسا کہ فرانس ضمانت چاہتا ہے کہ مذاکرات میں حساس معاشی شعبہ کو محفوظ رکھا جائے گا ،اور یہ کہ اسے امید ہے کہ مئی کے یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات کے بعد تک یہ مو خر ہوسکتے ہیں.

(جاری ہے)

فرانس کے وزیرتجارت جین بپتسمی لیمون نے بتایا کہ فرانس صنعتی اشیاءپر امریکا کے ساتھ ٹیرف میں کمی کا معاہدے طے پانے کیلئے یورپی یونین کے منصوبے کو وسیع پیمانے پر حمایت کرتا ہے‘ تاہم انہوں نے عندیہ دیا کہ فرانس مذکرات کے دائرہ کار کو محدود کرنا چاہتا ہے اور دیگر حکومتوں کی جانب سے مذکارات کو فوری طور پر جاری رکھنے کی کوششوں کا مقابلہ کررہا تھا.

انہوں نے کہا کہ ہمیں یورپی یونین کے مذاکرات کے مختار نامے کی قبولیت کیلئے وقت سے متعلق خدشات ہیں. کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یورپی یونین نے پہلے ہی سے نیک خواہشات کا کافی اشارہ دے دیا ہے تاکہ ہم اپنے امریکی دوستوں کی جانب سے اچھے بھروسے کا کچھ ثبوت حاصل کرسکیں. یورپی یونین کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اضافی ڈیوٹیز کے ساتھ یورپی کاروں کی درآمد کے متاثر ہونے کی امریکی صدر کی دھمکیوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے راستے کے طور پر گذشتہ سال تجارتی مذاکرات شروع کیے تھے.

کمیشن نے جنوری میں ٹیرف پر مذاکرات کے لئے مذاکرات کا حکم کا مسودہ پیش کیا، کئی حکومتوں کی جانب سے فوری منظوری کیلئے زور دیا گیا تاکہ امریکا کے تاخیر کے الزام سے بچا جاسکے اور یورپی یونین کی گاڑیوں پر امریکی ٹیرفس کی دھمکیوں کی پیش بندی کرنے میں مدد ملے. تاہم یورپی یونین کے سفارتکاروں نے کہا کہ فرانس نے دیگر یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ مذاکرات میں واضح کردیا تھا کہ وہ معاملے کو 23 تا 26 مئی کو یورپی پارلیمانی انتخابات کے بعد تک سرد خانے میں ڈالنے کو ترجیح دے گا.

فرانس نے جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ یہ منصوبہ مئی کے یورپی پارلیمانی انتخابات میں دائیں بازو کی جماعتوں کو آتشی مواد فراہم کرسکتا ہے، نہ کہ عظیم مارکیٹوں کے افتتاح کیلئے پیلی جیکٹ تحریک کو ممکنہ مزاحمت نہیں دیتا. مسٹر لیمونے نے کہا کہ یورپی یونین کے نظام الاوقات کا امریکا کی دھمکی سے تعلق نہیں ہونا چاہئے.

انہوں نے نشاندہی کی کہ جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ اور مسٹر جنکر کے اپنے معاہدے پر تبادلہ خیال سے اب تک امریکی سویابین اور مائع قدرتی گیس کی یورپی یونین کو درآمد میں اضافے سمیت یورپی یونین پہلے ہی نیک خواہشات کا اندازا اپنا چکی تھی. مذاکرات کیلئے تیاریاں امریکا کی جانب سے مطالبات کہ کسی بھی معاہدے میں زراعت پر یورپی یونین کی رعایت شامل ہو، کی وجہ سے بھی پیچیدہ ہوگئی ہیں ، اس آئیڈیا کو فرانس، کمیشن اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے سختی سے مسترد کردیا گیا.جبکہ جرمنی اور معتدد دیگر ممالک نے برسلز کی رائے میں حصہ لیا کہ مینڈیٹ کو فوری طور پر قبول کرنا چاہئے، یورپی یونین کے سفارتکار نے کہا کہ فرانس 23 تا26 مئی کے انتخابات کے بعد تک قبول کرنے کو موخر کرنے کی اس کی شرط کو کی کامیابی کے امکان کو دیکھ رہا ہے.

سفارتکار نے کہا کہ فرانس اور جرمنی سمجھوتے پر کام کررہے تھے جس کے تحت یورپی یونین کے رہنما ٹرمپ جنکر منصوبے کیلئے اپنی ذمہ داریوں کی توثیق کیلئے آئندہ ہفتے برسلز میں سربراہی اجلاس کا استعمال کریں گے، جبکہ مینڈیٹ کے رسمی دستخط میں مزید کئی ہفتوں کیلئے مو خر کر دیں گے. دونوں ممالک کے سینئر حکام ااگلے مرحلے پر تبادلہ خیال کیلئے بدھ کو ملاقات کریں گے‘دیگر ممالک میں فوری ضرورت اس حقیقت سے پیدا ہوائی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی کے وسط تک یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا محکمہ تجارت کے نتائج پر عملدرآمد کرنا ہے کہ یورپی یونین کی کاریں امریکی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں اور اس لئے ان پر تادیبی ٹیرف عائد کردیا جائے.

مسٹر لیمون نے کہا کہ امریکی سوچ تھی کہ دھمکی کے ذریعے پارٹنرز کو مذاکرات پر مجبور کیا جائے اور یہ ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کی تاریخ میں ایک طرح کا بگاڑ ہے. انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی بنیاد پر حتیٰ کے تمام اتحادیوں کے خلاف اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکا نے جو اقدامات لیے سے اب تک 2018 میں امریکا کے یک رخی نظام کے انتخاب میں کیا تبدیلی آئی.

فرانس نے مینڈیٹ کے مسودے کے ساتھ بہت اہم معاملات اٹھائے ہیں‘پیرس یہ ضمانت چاہتا ہے کہ توانائی کی بڑی صنعتوں میں امریکی کمپنیاں بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدے کے باہر کام کرکے غیر منصفانہ مسابقتی فائدے کا استحصال نہیں کریں گی. حکومت برسلز کی تجاویز کا بھی مقابلہ کررہی ہے کہ مذاکرات میں مچھلی کی تجارت کو بھی شامل کیا جائے. مسٹر لیمونٹ نے یورپی یونین سے وسیع پیمانے کے ٹرانس الانٹک ٹریڈ اور امریکا کے ساتھ سرمایہ کاری کی شراکت داری کے اوباما انتظامیہ کے دور میں شروع ہونے والے غیر فعال منصوبوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا، ان منصوبوں نے فرانس اور دیگر یورپی یونین کے ممالک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا.