اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

بینک اکاﺅنٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں، رپورٹ میں نشاندہی کریں. ایف آئی اے کو حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 2 اپریل 2019 11:28

اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 02 اپریل۔2019ء) اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی‘ عدالت نے حکم دیا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاﺅنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے. تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا بینک اکاﺅنٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں، رپورٹ میں نشاندہی کریں کون ساریکارڈموجودنہیں، پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے آگاہ کریں.

(جاری ہے)

جسٹس عظمت سعید نے کہا رپورٹ میں بتایاجائے جوریکارڈملانہیں وہ کس کے پاس ہوناچاہیے، رقم لینے سے انکارکرنےوالوں کانام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے.جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کرادی، جس پر نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا ہم نے16مارچ کورپورٹ جمع کرا دی تھی، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا رپورٹ ریکارڈپرموجودنہیں دوبارہ جمع کرائیں.

جسٹس عظمت سعید نے کہا میراخیال ہے رقم لینے والوں کاپتا چل جائےگا، ایف آئی اے جس راستے پرلے جاناچاہتی ہے اس پرنہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، جس پر سلمان اکرم کا کہنا تھا کچھ لوگوں نے اپنا رول کوتسلیم کیاکارروائی ہونی چاہیے. عدالت کا کہنا تھا مرحلہ وارکیس کولےکرچلیںگے اورنظررکھنی ہے جہاں پہنچناہے بعد ازاں کیس کی سماعت22اپریل تک ملتوی کردی گئی.

یاد رہے 11 فروری کو اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا.

ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے. واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے. جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی. عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارے خیال کے مطابق کچھ چیزوں سے متعلق تفتیش کی ضرورت ہے.