پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ اور اقدار سے عبارت ہیں، اعلیٰ سطح پر باقاعدہ دوروں سے دو طرفہ تعلقات کی قربت کی عکاسی ہوتی ہے

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی تاجک وزیردفاع کرنل جنرل شیر علی میرزوف سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 11 اپریل 2019 14:50

پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ اور اقدار سے عبارت ہیں، اعلیٰ سطح پر باقاعدہ دوروں سے دو طرفہ تعلقات کی قربت کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بات تاجکستان کے وزیردفاع کرنل جنرل شیر علی میرزوف سے گفتگو کرتے ہوئے کی جنہوں نے جمعرات کو یہاں ان سے ملاقات کی۔

صدر نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے دفاعی اور سکیورٹی حکام علاقائی سلامتی کے لئے قریبی تعاون کررہے ہیں اور تاجکستان میں دفاعی پیداوار کے لئے مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید بڑھانے اور ٹریننگ کے ذریعے ایک دوسرے کے بہترین تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس ضمن میںرواں سال منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کے ذریعے فنانسنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے بارے میں بین الاقوامی و علاقائی تعاون کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی کانفرنس کے انعقاد کے لئے تاجکستان کے صدر کے اقدام کو سراہا۔ صدر نے اس امر کو اجاگر کیا کہ ہماری دوطرفہ تجارت حقیقی صلاحیت سے ہم آہنگ نہیں، امید ہے کہ متعدد مشترکہ ورکنگ گروپس ہماری اقتصادی شراکت داری کو تقویت دینے میں معاون ہوں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کاسا 1000 کے فلیگ شپ منصوبے کی بروقت تکمیل کو بہت زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ دونوں اطراف کو منصوبے کے عملدرآمدی مرحلے کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیز تر علاقائی تجارت کے لئے ہمیں سہ جہتی راہداری تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے لئے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ پاکستان تقریباً 175 ممالک کے لئے ای ویزہ اور 50 کے لئے آمد پر ویزہ کی سہولت متعارف کروا رہا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ تاجکستان بھی وسیع تر رابطوں کے لئے پاکستانی کاروباری افراد کے لئے ویزہ کے عمل کو آسان بنائے گا۔ انہوں نے او آئی سی کے خود مختار مستقل انسانی حقوق کمشنر کی رکنیت کے لئے پاکستان کی امیدواریت کی حمایت کو سراہا۔