نیب نے ہائیکورٹ میں جو چیزیں جمع کروائی ہیں ان میں بڑے تگڑے ثبوت ہیں، خلائی مخلوق ان کو ڈیل دینے کے حق میں ہے

پنجاب میں لگائی گئی بیوروکریسی میں عثمان بزدار کٹھ پتلی بن گئے۔ سینئیر تجزیہ کار کی گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 17 اپریل 2019 14:45

نیب نے ہائیکورٹ میں جو چیزیں جمع کروائی ہیں ان میں بڑے تگڑے ثبوت ہیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اپریل 2019ء) : نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ میرے مطابق اب پنجاب میں اچھی ٹیم لائی جارہی ہے۔ پنجاب میں جو بیوروکریسی لگائی گئی ہے ان کے ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ایک کٹھ پتلی بن گئے ہیں۔ جس پر تجزیہ کارعامرمتین نے کہا کہکابینہ کے اجلاس میں شہبازشریف فیملی کی منی لانڈرنگ کا ایشو زیر بحث رہا ، میں خبر دے رہا ہوں شریف فیملی ہرممکن ڈیل کی کوشش میں ہے ، خلائی مخلوق بھی کہہ رہی ہے کہ انہیں ڈیل دے دی جائے۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ نیب نے ہائیکورٹ میں جو چیزیں جمع کرائی ہیں ان میں بڑے تگڑے ثبوت ہیں اگر نیب کا بہترپراسیکیوٹر ہائیکورٹ میں ہوا تو حمزہ شہباز کے لیے بڑی مشکل پیدا ہوجائے گی، نیب نے شہبازشریف کی فیملی کو 32 سوالات بھیجے لیکن تہمینہ درانی کو ایسے سوالات نہیں بھیجے گئے ۔

(جاری ہے)

اگر تہمینہ کہتی ہیں کہ ا ن کی سوکن نے ان کے نام پر کوئی جائیداد خرید کررکھی ہوئی ہے تو پھرا ن سے پوچھنا توبنتا ہے ۔

شہبازشریف فیملی کو جو 32 سوالات دیئے ان میں نصرت شہبازسے سوال کیا گیا ہے کہ بیرون ملک سے جو فنڈز آپ کو موصول ہوئے ان کے ذرائع اورمقاصد کیا ہیں،فنڈز بھیجنے والوں کے نام کیا ہیں، ان سے آپ کا تعلق کیا ہے ،2008ء سے 2017ء کے دوران اثاثوں کے حصول کے ذرائع کیا تھے ، تمام کمپنیوں میں سال وار سرمایہ کاری کی تفصیلات فراہم کی جائیں، سال 2008ء سے ملنے والے تحائف اور تحفہ دینے والوں کی تفصیل جن کمپنیوں تنخواہیں ملیں، اس کا بتایا جائے ، ماڈل ٹائون میں گھر ایچ 96اور گھر ایچ 87 کی خریداری کے ذرائع بتائیں، ڈونگا گلی میں نشاط لاج نامی اثاثہ کی خریداری کیلئے فنڈز کے ذرائع کیا تھے ، شہبازشریف کی بیٹی رابعہ عمران سے بھی ایسے ہی سوالات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا شریف خاندان کے 43افراد ہیں جن کے نام پر ساڑھے 14کروڑ روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی گئی، ان میں شائستہ عباس ساڑھے 56 لاکھ، عباس شریف 50لاکھ ، نصرت شہباز45 لاکھ، محمد عباس20لاکھ،شمیم اختر 30 لاکھ، صدر بیگم ساڑھے 56 لاکھ، طارق شفیع20 لاکھ، نسیم طارق 20 لاکھ، جاوید شفیع10 لاکھ، کوکب جاوید3 لاکھ، زاہد شفیع30 لاکھ، فرزانہ زاہد30لاکھ ، پرویز شفیع30لاکھ ، خالد پرویز30لاکھ،شاہدشفیع20 لاکھ ، ثمرین شاہد30لاکھ،بانو بیگم ساڑھے 56لاکھ، ریاض معراج 30 لاکھ، یاسمین ریاض45لاکھ، الیاس معراج 30لاکھ ،شہزادالیاس20لاکھ، اعجاز معراج30لاکھ، حنیفہ بیگم ساڑھے 56 لاکھ، یحیٰ سراج 30لاکھ، نیلوفر یحیٰ 30لاکھ، خالدسراج 20لاکھ، ریحانہ خالد 45لاکھ، فرخ سراج30لاکھ، ثمین بیگم ساڑھے 56لاکھ، فاروق برکت20لاکھ، عظمت فاروق 30لاکھ، اقبال برکت20لاکھ،عابدہ اقبال45لاکھ، حسن برکت30لاکھ، حسین برکت40لاکھ، مقصودہ بیگم ساڑھے 56لاکھ،یوسف عزیز30لاکھ،کوثر یوسف45لاکھ، اسلم بشیر ساڑھے 31لاکھ، فرح اسلم 69لاکھ،ادریس بشیر10لاکھ، میمونہ ادریس20لاکھ اورمحمدطیب 35 ہزارروپے بھجوائے ۔

مبینہ جعلی ٹرانزکشنز سے بنائی کمپنیوں میں شیئرز رکھنے والی جن خواتین کے نام شامل ہیں ان میں نصرت شہباز، رابعہ عمران ، عائشہ ہارون اور زینب سلیمان شامل ہیں۔